رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاراچنار کے عوام کی جانب سے دھماکے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ تیسرے روز بھی جاری رہا اور انہوں نے کہا کہ ان کا دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار ان سے آ کر مذاکرات نہیں کرتے۔
دوسری جانب پارا چنار کی طرح پاکستان کے دوسرے شہروں میں بھی احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے اور اسی سلسلے میں سانحہ پاراچنار اور کوئٹہ کے خلاف لاہور پریس کلب کے سامنے مجلس وحدت مسلمین لاہور کے رہنما علامہ حسن ہمدانی کی قیادت میں علامتی دھرنا دیا گیا جو کہ رات گئے تک جاری رہا۔
علامتی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ حسن ہمدانی نے کہا کہ پاکستان میں اگر کسی چیز کی کوئی قیمت نہیں تو وہ ملت جعفریہ کے محب وطن شہداء کا خون ہے، ہماری نسل کشی ہو رہی ہے، ریاستی ادارے اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، پاراچنار کے مظلومین گزشتہ روز سے جنازوں کے ہمراہ سڑکوں بیٹھے ہیں، لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں، سکیورٹی فورسز اور پولیٹیکل ایجنٹ ہر دھماکے کے بعد دہشت گردوں کی ٹارگٹ سے بچے لوگوں کو فائرنگ کا نشانہ بنانا شروع کر دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاراچنار کے ہر سانحے میں نہتے عوام پر پہلے دہشت گردانہ حملہ ہوتا ہے بعد میں سکیورٹی فورسسز اور پولیٹیکل ایجنٹ عوام کو براہ راست گولیوں کا نشانہ بناتے ہیں، ہمیں ہر تہوار پر لاشوں کا تحفہ دیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ جمعتہ الوداع کے موقع پر پاراچنار شہر میں یکے بعد دیگرے 2 خودکش دھماکے ہوئے جن میں اب تک 72 افراد شہید اور 300 سے زائد زخمی ہوئے۔
پاراچنار اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر صابر حسین کا کہنا ہےکہ 261 زخمی پاراچنار اسپتال لائے گئے، جن میں شدید زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور اسپتال منتقل کر دیا گیا جبکہ 100 سے زائد زخمی پاراچنار اسپتال میں زیرعلاج ہیں اور کئی زخمیوں کی حالت نازک ہے۔
دونوں دھماکے ٹل اڈہ کے قریب طوری مارکیٹ میں ہوئے اور پہلے دھماکے کے بعد جیسے ہی لوگ جائے دھماکا پر پہنچے تو دوسرا دھماکا ہوگیا تھا۔
عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ طوری مارکیٹ میں ہونے والے پہلے دھماکے سے تھوڑی دیر قبل ہی جائے وقوعہ کے قریب یوم القدس کا مظاہرہ ختم ہوا تھا۔/۹۸۸/ ن۹۴۰