20 July 2017 - 18:15
News ID: 429098
فونت
محمد جواد ظریف:
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ جوہری امور پر دوبارہ مذاکرات کرنے کا تصور خطرناک ہے۔
محمد جواد ظریف

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے جمعرات کے روز امریکی جریدے نیو یارکرکے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جوہری معاملے پر امریکہ کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کرنے کا تصور بھی خطرناک ہے اور جوہری معاہدہ ناکام ہونے کی صورت میں دوسرے معاہدے پر پہنچنا بھی ناممکن ہوگا۔

محمد جواد ظریف نے کہا کہ موجودہ جوہری معاہدہ طے ہونے کے لئے دو سال تک کافی پیچیدہ مراحل طے کئے اور اس حوالے سے مزید معاہدے کا امکان نہیں ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ  یہ تصور کہ ایران امریکہ کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کیلئے تیار ہے غلط سوچ پرمبنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی ہم منصب کے ساتھ اگر کوئی بھی ملاقات ہوئی تو اس کا مقصد صرف جوہری معاہدے کا بہتر نفاذ ہوگا اور اگر اسی ملاقات کی ضرورت پڑی تو ہم اس کی مخالفت نہیں کریں گے۔

محمد جواد ظریف نے کہا کہ ایران نے امریکہ سے مذاکرات کرنے کی درخواست نہیں دی اورمستقبل میں بھی اس قسم کی درخواست نہیں کی جائےگی ۔

انہوں نے ایران کے خلاف امریکی حکومت کے حالیہ اقدامات پر کہا کہ اس قسم کے اقدامات سے شاید ڈونالڈ ٹرمپ کا مقصد ایران کو جوہری معاہدے سے منصرف کرنا ہو۔

واضح رہے کہ منگل کے روز امریکی محکمہ خزانہ نے ایران کے خلاف اپنی دشمنانہ پالیسیوں کو جاری رکھتے ہوئے 18 ایرانی شخصیات اور ایرانی اور غیر ملکی کمپنیوں پر میزائیلی پروگرام سے مرتبط رہنے کے بہانے پابندیاں عائد کیں

دوسری جانب محمد جواد ظریف نے، جو ان دنوں اقوام متحدہ کے دورے پر نیویارک میں ہیں، پی بی ایس ٹیلی ویژن  سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ امریکہ نے برسوں سے ایران کے خلاف مخاصمانہ پالیسیاں اپنا رکھی ہیں اور نئی امریکی حکومت تو ماضی سے بھی زیادہ مخاصمت پر اتر آئی ہے۔

 ایران کے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ حکومت کو خطے میں اپنی پالیسیوں کے نتائج پر بھی ایک نظر ڈالنا چاہیے۔

 انہوں نے کہا کہ ایران شروع ہی سے اس بات پر زور دیتا آیا ہے کہ مشرق وسطی کی صورت حال کو نئی سوچ کے ساتھ پھر سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف امریکہ کے دعوے پچھلے دعووں کا اعادہ ہیں اور ان کا حقائق سے دور کا بھی کوئی واسطہ نہیں ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ امریکہ نے سارے پتے غلط استعمال کیے ہیں اور آج اس کے اتحادی ممالک ایک دوسرے پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کر رہے ہیں۔

 درایں اثنا امریکی جریدے نیویارکر سے بات چیت کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ دو سال پہلے تک موجودہ ایٹمی معاہدے کا حصول کافی پیچیدہ تھا اور کسی سمجھوتے تک پہنچنا ناممکن تھا۔

ایران کے وزیر خارجہ نے دو ٹوک  الفاظ میں کہا کہ ایران امریکہ کے ساتھ جوہری معاہدے پر ہرگز مذاکرات نہیں کرے گا۔

 محمد جواد ظریف نے کہا کہ یہ تصور کرنا بھی غلط ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران امریکہ کے ساتھ دوبارہ مذاکرات پر تیار ہو جائے گا تاہم انہوں نے واضح کیا کہ جامع ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے  مذاکرات کی ضرورت محسوس ہوئی تو وہ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے ساتھ مذاکرات کرسکتے ہیں۔

 انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے حکومت امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی کوئی درخواست نہیں کی اور آئندہ بھی اس کا کوئی امکان نہیں ہے۔

وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے حکومت امریکہ کے تازہ ایران مخالف اقدامات  کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شائد یہ سمجھ رہے ہیں کہ اس قسم کے سخت اقدامات سے ایران کو جامع ایٹمی معاہدے سے منصرف ہونے کے لیے اکسایا جا سکتا ہے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬