20 July 2017 - 18:25
News ID: 429100
فونت
حجت الاسلام مبارک موسوی:
ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ہمیں بتایا جائے قم المقدس اور نجف اشرف میں تعلیم حاصل کرنا کونسا جرم ہے؟ ہمارے ساتھ مقبوضہ کشمیر اور فلسطینیوں جیسا سلوک بند کیا جائے، ہم اعلیٰ عدلیہ اور قومی سلامتی کے اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پنجاب حکومت کی متعصبانہ انتقامی کارروائیوں کا نوٹس لیں، ہم اس ظلم و بربریت کیخلاف خاموش نہیں رہیں گے۔
حجت الاسلام سید مبارک موسوی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی نے لاہور میں ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب حکومت سی ٹی ڈی کے ذریعے ملت جعفریہ کیخلاف انتقامی کارروائیاں بند کرے، ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم وقت سے پہلے وزیراعلیٰ ہاوُس جمع ہو جائیں، ہمارے علماء مسلسل پنجاب سے اغواء ہو رہے ہیں، یہ سلسلہ نہ رکا تو ملک بھر سے لوگ تخت لاہور کی جانب مارچ کرنے پر مجبور ہونگے، قتل بھی ہم ہو رہے ہیں اور حکومتی ایجنسیوں کے ہاتھوں اغواء بھی ہم ہی ہو رہے ہیں آخر پنجاب حکومت ملت جعفریہ سے کیا چاہتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ 3 دن کے اندر پنجاب سے ہمارے بے گناہ 6 سے زائد علماء اغوا ہو چکے ہیں، پنجاب حکومت شیعہ قوم کیساتھ اپنی بغض و عناد کا رویہ ترک کرے، پڑھے لکھے اور دین دوست محب وطن علماء کے اغوا سے پنجاب حکومت کی شیعہ دشمن ایجنڈے کو بے نقاب کر دیا ہے، ریاستی ادارے پنجاب حکومت کی شیعہ دشمن پالیسیوں کا نوٹس لیں، پنجاب حکومت دہشتگردوں کیخلاف بننے والی فورس سی ٹی ڈی کو اپنے شیطانی عزائم کے لئے استعمال کر رہی ہے۔ علامہ مبارک موسوی نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے قم المقدس اور نجف اشرف میں تعلیم حاصل کرنا کونسا جرم ہے؟ ہمارے ساتھ مقبوضہ کشمیر اور فلسطینیوں جیسا سلوک بند کیا جائے، ہم اعلیٰ عدلیہ اور قومی سلامتی کے اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پنجاب حکومت کی متعصبانہ انتقامی کارروائیوں کا نوٹس لیں، ہم اس ظلم و بربریت کیخلاف خاموش نہیں رہیں گے۔

علامہ مبارک موسوی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی قائدین سے مشاورت کے بعد آج (20 جولائی) کو پنجاب حکومت کے متعصبانہ انتقامی کارروائی کیخلاف پریس کانفرنس میں علماء و عمائدین اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، پنجاب حکومت کے متعصب وزیر قانون کے ایماء پر ہمارے لئے پنجاب میں زمین تنگ کرنے میں حکومتی ایجنسیاں مصروف ہیں، پنجاب حکومت کالعدم جماعتوں اور ہمارے قاتلوں کی سرپرستی کر رہی ہے، ہمارے شہداء کے لواحقین اب تک انصاف کے منتظر ہیں، ہماری خاموشی کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ اجلاس میں پنجاب حکومت کی انتقامی کاروائیوں کیخلاف اعلیٰ عدلیہ، آرمی چیف، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سمیت عالمی انصاف کے اداروں کو خطوط لکھنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں مستونگ میں ٹارگٹ کلنگ کی بھی شدید مذمت کرتے ہوئے بلوچستان حکومت کو اس واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ اجلاس میں سید حسن کاظمی، پروفیسر ڈاکٹر افتخار نقوی، سید نیاز حسین بخاری، سید حسین زیدی، علامہ حسن ہمدانی، رانا ماجد علی، رائے ناصر علی، نجم الحسن سمیت دیگر رہنما شریک تھے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬