رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آنگ سان سوچی نے ایسے عالم میں انتہا بودھسٹوں کو روہنگیا مسلمانوں کے گھر جلائے جانے اور عام شہریوں کے قتل عام کا ذمہ دار قرار دیا ہے کہ جب انسانی حقوق کے مبصرین اور صوبہ راخین سے جان بچا کر بھاگنے والے مسلمانوں کا کہنا ہے کہ ان کے گھروں کو میانمار کی فوج نے نذرآتش کیا اور فوج نے ہی انھیں نقل مکانی پر مجبور کیا ہے-
درایں اثنا اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیوگوٹرش نے سلامتی کونسل کو ایک خط بھیج کر روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر تشویش ظاہر کی ہے اور اسے انسانی المیہ قرار دیا ہے-
آنگ سان سوچی کو انیس سو اکیانوے میں امن کا نوبل انعام ملا تھا تاہم اب ان سے یہ انعام واپس لینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے- مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ انھوں نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف مظالم اور ان کے بدترین حالات پر کیوں خاموشی اختیار کر رکھی ہے-/۹۸۸/ ن۹۴۰