تحریر: طاہر یاسین طاہر
وہ کون سا دن ہے جو اہل کشمیر کے لئے غم ناک اور نمناک نہ ہو۔ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حق میں دنیا بھر میں قراردادیں بھی منظور ہوئی ہیں اور ہو رہی ہیں، جبکہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھی گاہے گاہے اس مسئلے کی طرف متوجہ ہوتی رہتی ہیں، لیکن زمینی حقیقت یہی ہے کہ کل بھی اہل کشمیر بھارتی مظالم کا شکار تھے اور آج بھی اہل کشمیر بھارتی مظالم اور بربرہت کا شکار ہیں، بلکہ ماضی کی نسبت اب بھارتی مظالم اور ظلم کرنے کے طریقہ کار میں جدت آتی جا رہی ہے۔ پیلٹ گن اس کی ایک تکلیف دہ مثال ہے، جو حریت پسند کشمیریوں کی نوجوان نسل کو بینائی سے محروم کر رہی ہے۔ کشمیر میں آزادی پسندوں پر حملوں کا سلسلہ اس قدر دراز ہوچکا ہے کہ اب عورتوں کے بال کاٹے جا رہے ہیں، عصمت دری کی جاتی ہے اور چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کیا جا رہا ہے۔ برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد کشمیر کی آزادی کی تحریک میں پھر سے تیزی آئی۔ جدید تاریخ میں کشمیریوں اور اہل فلسطین کی جدوجہد آزادی پر ہمیشہ عدل پسند فخر کرتے رہیں گے۔ کشمیریوں کو یقین کامل ہے کہ تحریک آزادی کی نئی اٹھان انہیں بھارتی مظالم سے بالآخر آزاد کرا دی گی۔
سوال مگر یہی ہے کہ اس آزادی کی مزید کتنی قیمت ادا کی جائے گی؟ کتنی شہادتیں اور قربانیاں مزید دینا ہوں گی؟ ضروری ہے کہ امریکہ سمیت دنیا کے فیصلہ ساز ممالک اور عالمی ادارے بھارت پر دبائو ڈالیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں سے اپنی فوج کو واپس بلائے اور نہتے کشمیریوں پر مظالم بند کرے۔27 اکتوبر کی مناسبت سے ہی پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی فوج کے مظالم کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کی ہے۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی زیر صدارت ایوان بالا میں کارروائی کا آغاز ہوا تو اس دوران کشمیر میں جاری مظالم پر بحث کی گئی۔ اس موقع پر رضا ربانی نے کہا کہ اقوام متحدہ انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے کیسے اپنا کردار ادا کرے گا؟ وہ تو خود انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔ سینیٹ ارکان نے بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کو کشمیری عوام کے بہتے خون کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔ سینیٹ ارکان نے مزید کہا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں اور دنیا میں سب سے زیادہ بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔ اراکین سینیٹ کا کہنا تھا کہ عورتوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور کشمیری نوجوانوں کو اندھا کیا جا رہا ہے۔
اس موقع پر رضا ربانی نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ نے مسلم ممالک کے حقوق کو مغرب کے مقابلے میں اہمیت نہیں دی، دنیا میں بچوں کے چہروں کی مسکراہٹ کو چھین لیا گیا، معصوم بچے مہاجر کیمپوں میں بھیجے گئے۔ چیئرمین سینیٹ کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستان اور امریکا کے گٹھ جوڑ سے نئی صورتحال پیدا ہو رہی ہے، یہ بات واضح ہے کہ پاکستان، بھارت کو خطے میں پولیس آفیسر تسلیم نہیں کرے گا، اس کا اثر کشمیریوں کی جدوجہد پر بھی پڑے گا، اس صورت حال میں اقوام متحدہ کی قراردادوں پر انحصار چھوڑ دینا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ اقوام متحدہ میں سب سے پرانے تنازعات کشمیر اور فلسطین کے ہیں اور دونوں ہی حل طلب ہیں۔ سینیٹ میں منظور کی گئی قرارداد کے متن کے مطابق بین الاقوامی برادری کو کشمیر میں جاری مظالم کے خلاف کردار ادا کرنا چاہیے جبکہ پاکستان، بھارت کی جانب سے انسانی حقوق اور لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی مذمت کرتا ہے۔ خیال رہے کہ جنت نظیر وادی کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خلاف 27 اکتوبر کو ملک بھر میں یوم سیاہ منایا گیا۔
یہ امر واقعی ہے کہ مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین مسلم امہ کے دو ایسے مسائل ہیں، جو عالمی برادری کے جانبدارانہ رویئے کے باعث دن بہ دن گھمبیر ہوتے چلے جا رہے ہیں، اگر بہ نظر غائر دیکھا جائے تو صرف فلسطین و کشمیر ہی نہیں بلکہ شام، افغانستان، یمن، پاکستان، جہاں بھی سامراجی طاقتوں یا ان کے ایجنٹوں کا موقع ملتا ہے، مسلم آبادیوں میں سامراجی اور غاصب طاقتوں کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔ سطور بالا میں بھی لکھا ہے کہ گاہے انسانی حقوق کی تنظیمیں کشمیر و فلسطین میں جاری ان انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز بلند کرتی ہیں اور دنیا کی توجہ اس طرف مبذول کراتی ہیں، مگر یہ کافی نہیں۔ کشمیریوں کی ایک پوری نسل، آزادی کی جدوجہد پہ قربان ہوچکی ہے۔ جدید دنیا کو جن مسائل کا سامنا ہے، مسئلہ کشمیر و فلسطین بھی ان میں سے ایک ہے۔ بالخصوص اس حوالے سے اقوام متحدہ اور عالمی برادری کا کردار جانبدارانہ اور غاصب نواز ہے۔ امریکہ و بھارت کی نئی دوستی اس امر کا اشارہ ہے کہ امریکہ اپنے اثر و رسوخ کو استعمال میں لاتے ہوئے بھارتی مظالم پہ آنکھیں بند رکھے گا۔ شاید بالکل اسی طرح جس طرح اس نے فلسطین میں اسرائیلی مظالم پہ چپ سادھ رکھی ہے۔ اب وقت ہے کہ پوری امت مسلمہ یکجان ہو کر فلسطین و کشمیر کے مظلومین کے حق میں آواز بلند کرے اور عالمی برادری کو کشمیریوں کے حق میں بات کرنے پر مجبور کرے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰