رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لافارژ سیمنٹ کمپنی کے سربراہ ہیٹ ہیس نے داعش کی مالی مدد کا اعتراف کرتے ہوئےکہا کہ ان سے بہت بڑی غلطی ہوئی اور کمپنی کو اس کے لئے بےحد افسوس ہے۔
ہیٹ ہیس نے کہا کہ ان کی کمپنی کو اس وقت سخت حالات کا سامنا ہے اور اب وہ اپنی ساکھ بحال کرنے کے لئے بے پناہ مسائل سے دوچار ہے۔
واضح رہے کہ لافارژ نامی فرانس کا سیمنٹ کا کارخانہ شام کے شمال مشرقی شہر جلابیا میں ہے ۔
لافارژ کارخانے کا اسکینڈل اس وقت سامنے آیا تھا جب دوہزار تیرہ میں داعش نے اس کارخانے کے آس پاس کے علاقوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی۔
داعش نے مذکورہ کارخانے اور کمپنی سے بھاری رقم وصول کرکے کارخانے کے ملازمین کو اس بات کی اجازت دے رکھی تھی کہ وہ داعش کے زیرقبضہ علاقوں میں آزادانہ طریقے سے گھوم پھر سکتےہیں۔دوہزار تیرہ میں داعش نے شام کے تیل کے زیادہ تر ذخائر پر بھی قبضہ کررکھا تھا۔
فرانسیسی حکومت نے بھی فرانس میں انتہا پسندوں اور شرپسندوں کو داعش میں شمولیت کی ترغیب دلانے کے لئے شام کے سفر کے لئے تمام سہولتیں انتہا پسندوں کو فراہم کی تھیں اور فرانس کی کمپنیوں نے بھی اپنی حکومت کی پالیسیوں کی پیروی کرتے ہوئے دہشت گردوں خاص طور پر داعش کی مدد کی تھی۔
فرانسیسی اخبار لیفیگارو نے کچھ عرصے قبل اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ شام اور عراق میں فرانس سے تعلق رکھنے والے داعش کے جتنے بھی عناصر سرگرم تھے ان میں سے بیس فیصد ایسے تھے جنھیں حکومت فرانس کی پوری سپورٹ حاصل تھی۔
امریکی اخبار ورلڈ ٹریبون نے بھی انکشاف کیا ہے کہ بعض یورپی ملکوں نے نیٹو کی نگرانی میں داعش گروہ کو ہتھیار بھی فراہم کئے ہیں۔
وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ شام کی قانونی حکومت کے اس موقف کی حقانیت اور سچائی کو ثابت ہوتی جارہی ہے کہ دمشق کو امریکا اور اس کے اتحادیوں منجملہ سعودی عرب اور اسرائیل کے حمایت یافتہ دہشت گردگروہوں کی مسلط کردہ جنگ کا سامنا ہے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰