رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ختم نبوت حلف نامے میں تبدیلی و دھرنا کیس کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا کہ مساجد و مدارس سے کفر کے فتوے بند کروائے جائیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ختم نبوت حلف نامے میں تبدیلی اور دھرنا ختم کرانے کے حوالے سے متفرق درخواستوں کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ کیا دھرنے والوں سے حکومت کے معاہدے کا معاملہ پارلیمنٹ کو بھیج دیں، اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی نے جواب دیا کہ اس بات کا فوری جواب نہیں دے سکتا اور عدالت وقت دے تو جواب داخل کرادیں گے۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ مساجد اور مدارس سے کفر کے فتوی بند کروائے جائیں، خادم رضوی خون کیسے معاف کر سکتے ہیں؟، تحریک لبیک کا دوسرا گروپ کہہ رہا ہے کہ انہوں نے کروڑوں روپے لئے، بتایا جائے کہ معاہدے میں آرمی چیف کا نام کیوں استعمال ہوا؟۔
اسلام آباد انتظامیہ اور آئی بی کی جانب سے دھرنے سے متعلق رپورٹس عدالت میں جمع کرادی گئیں، جبکہ بیرسٹر ظفراللہ نے ختم نبوت حلف نامے میں ترمیم کی انکوائری سے معذرت کر لی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بیرسٹر ظفراللہ کو معاملے کی انکوائری کر کے رپورٹ دینے کا حکم دیا تھا۔ کیس کی سماعت 12 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰