رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یمن کی وزارت داخلہ کے جاری کردہ بیان میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ ملک کے سابق علی عبداللہ صالح ہلاک ہوگئے ہیں۔یمنی فوج کے نظریاتی ونگ کے سربراہ یحی المہدی نے بھی علی عبداللہ صالح کے مارے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق صدر دارالحکومت صنعا سے مآرب جاتے ہوئے راستے میں مارے گئے ہیں۔
سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر جاری ہونے والی تصاویر اور فلموں سے بھی سابق یمنی صدر کے مارے جانے کی تصدیق ہوتی ہے۔یمن کے دارالحکومت صنعا میں پچھلے چند روز کے دوران سابق صدر کے مسلح حامیوں اور انصاراللہ تحریک کی قیادت والی قومی سالویشن گورنمنٹ کے سیکورٹی اہلکاروں کے درمیان شدید جھڑپوں کی خبریں ملتی رہی ہیں۔
یمن کی وزارت داخلہ نے بھی جاری کردہ اپنے بیان میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ ملک کے سابق علی عبداللہ صالح ہلاک ہوگئے ہیں۔
یمنی فوج کے نظریاتی ونگ کے سربراہ یحی المہدی نے بھی علی عبداللہ صالح کے مارے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق صدر دارالحکومت صنعا سے مآرب جاتے ہوئے راستے میں مارے گئے ہیں۔سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر جاری ہونے والی تصاویر اور فلموں سے بھی سابق یمنی صدر کے مارے جانے کی تصدیق ہوتی ہے۔ یمن کے دارالحکومت صنعا میں پچھلے چند روز کے دوران سابق صدر کے مسلح حامیوں اور انصاراللہ تحریک کی قیادت والی قومی سالویشن گورنمنٹ کے سیکورٹی اہلکاروں کے درمیان شدید جھڑپوں کی خبریں ملتی رہی ہیں۔
یمن کے المسیرہ ٹیلی ویژن چینل نے خبردی ہے کہ عبداللہ صالح سے وابستہ مسلح عناصر کے زیرقبضہ علاقوں کو واپس لینے کی کارروائیوں کو جاری رکھتے ہوئے یمنی فوج اور سیکورٹی فورس نے صنعا میں عبداللہ صالح کے حامی عناصر سے وابستہ طارق عفاش نامی فوجی اڈوں کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔
یمنی فوج نے پیر کی صبح صنعا میں حولہ مصباحی علاقے پر بھی پوری طرح کنٹرول کرلیا ہے اور عبداللہ صالح کے افراد کو وہاں سے باہر نکال دیا ہے - یمنی سیکورٹی فورس نے اسی طرح صنعا میں واقع مسجد جامع الصالح سے بھی عبداللہ صالح کے افراد کو نکال باہر کیا ہے اور اس مسجد کی سیکورٹی اپنے کنٹرول میں لے لی ہے۔
اس درمیان صنعا میں ہی عبداللہ صالح کے بیٹے احمد علی کے دفتر پر بھی یمنی فورس نے کنٹرول کرلیا ہے۔
یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ اور عبداللہ صالح کے حامیوں کے درمیان مذاکرات ناکام ہوجانے کے بعد دونوں فریقوں میں جنگ چھڑگئی جس کے نتیجے میں اب تک دسیوں افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے ہیں۔
کہا جارہا ہے کہ یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے خلاف عبداللہ صالح کا حالیہ فتنہ اور سعودی عرب سے ان کے آشکارہ تعلقات، عبداللہ صالح کے خاندان کو دوبارہ یمن کے اقتدار میں لانے کے لئےمتحدہ عرب امارات کے خفیہ اقدامات کا نتیجہ ہیں۔
دریں اثنا انصاراللہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے جنگی طیاروں نے عبداللہ صالح کے مسلح عناصر کی غداری کی بدولت ان جگہوں پر بمباری کی ہے جو عبداللہ صالح کے حامیوں سے واپس لی گئی ہیں۔
انصاراللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے جنگی طیاروں نے عبداللہ صالح کے حامیوں سے واپس لئے گئے علاقوں پر بمباری کرکے درحقیقت عبداللہ صالح کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے اس خبر کی بھی تردید کی ہے کہ عمان نے صنعا کی لڑائیوں کے خاتمے کے لئے ثالثی کا کردار ادا کیا ہے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰