رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شامی صدر کی خاتون سیاسی مشیر نے کہا ہے کہ امریکہ ایران جوہری معاہدے سے نکل کر دنیا میں ایران کی مقبولیت بڑھ گئی۔
انہوں نے بتایا کہ واشنگٹن کے ایران جوہری معاہدے سے نکلنے کے فیصلے کے بعد دنیا میں کوئی ملک خاص طور پر امریکہ کے اتحادی اس پر اعتماد نہیں کر سکتا ہے۔
انہوں نے ایران کے خلاف مغربی مخالف پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران، جوہری معاہدے سے قبل ان پابندیوں کا سامنا تھا اور ایران نے ان پابندیوں کے باوجود بہت کامیابیاں حاصل کیں تو فی الحال بھی جوہری معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی ایرانی عوام کی زندگی پر کوئی منفی اثر نہیں ڈالے گی۔
شامی صدر کے سیاسی مشیر نے کہا کہ امریکہ کی علیحدگی سے دنیا اور خاص طور پر یورپ میں اس ملک کی ساکھ پر نقصان پہنچا۔
انہوں نے جوہری معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی میں صہیونی کے موثر اور اہم کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عربستان جیسے خلیج فارس کے بعض ممالک نے امریکہ کے اس اقدام کی حمایت کی۔
شامی خاتون نے کہا کہ امریکی عوام ٹرمپ کے اس فیصلے پر ناراض ہیں کیونکہ اس ملک کے حکام صرف صہیونی ریاست کے مفادات پر اہمیت دے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ صہیونی ریاست اس بات کا بخوبی علم ہے کہ ایران جوہری ہتھیار کے حصول کی تلاش نہیں کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست اور امریکہ ایران پر ایسے الزامات لگا کر ایران کی سائنسی اور ٹیکنالوجی کامیابیوں کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے شامی تبدیلیوں سمیت شام پر امریکہ، برطانیہ اور فرانس کی حالیہ جارحیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک کے پاس شامی بحران کے حوالے سے کوئی واضح موقف نہیں ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/