20 May 2018 - 15:15
News ID: 435990
فونت
روس سے تعلق رکھنے والے ایک عیسائی راہب نے کہا ؛
روس سے تعلق رکھنے والے ایک عیسائی راہب نے گفتگو کے دوران اظہار کرتے ہوئے کہا: دنیا کے تمام مذہبی راہنماؤں من جملہ ویٹیکن کے پاپ کو چاہئے کہ مقبوضہ فلسطین میں ہونے والے قتل عام پر آواز بلند کریں۔
عیسائی راہب

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رضوی جوانوں کے میڈیا کی کاوشوں سے اراک میں ایک پریس کانفرنس منعقد کی گئی جس کے دوران یوری کوال ٹمنیکوبسکی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا: مجھے بہت خوشی ہے کہ اپنے اہداف و مقاصد کے تحت ایران کی دعوت پر یہاں تشریف لایا ہوں تاکہ یہاں پر منعقد ہونے والی نشستوں اور میٹنگز میں فلسطین کی مظلوم عوام کی حمایت کر سکوں۔

روس کے اس عیسائی راہب کا کہنا تھا: ہم سب اس مسئلے کی طرف متوجہ ہیں اورجس کی وجہ سے تشویش میں مبتلا ہیں چاہتے ہیں کہ قدس شریف کی سرزمین پر صلح برقرار ہونی چاہئے اور ہم اس سلسلے میں اپنی بھرپور کوشش کریں گے۔

یوری کوال ٹمنیکوبسکی نے بتایا: عالمی سطح پر صلح برقرار کرنے میں بات چیت بہت ہی مؤثر ہے اور اس کام کے لئے ادیان کے درمیان اتحاد و یکجہتی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا: عالمی صلح برقرار کرنے کے لئے تمام توحیدی ادیان کو متحد ہو کر آواز بلند کرنا ہوگی،قدس ایک عالمی مسئلہ اوراس لئے دینی راہنماؤں کو چاہئے کو وہ اپنی حمایت کا اعلان کریں۔

عیسائی راہب نے بتایا: سیاستدان اگر زیادہ اثر و رسوخ چاہتے ہیں تو انہیں چاہئے کہ خشونت اور دہشتگردی جیسے مسائل کی نسبت زیادہ سے زیادہ رد العمل دکھائیں۔

گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: میں یہ عقیدہ رکھتا ہوں کہ ویٹیکن کے پاپ اور دیگر مذہبی راہنماوں کوجو خاص منصب کے حامل ہیں ، انہیں چاہئے کہ بلند آواز میں مقبوضہ فلسطین اور قدس شریف کی نسبت حمایت کا اعلان کریں۔

روس سے تشریف لانے والے عیسائی راہب نے بچوں اور غزہ کی مظلوم عوام کا بے دردی سے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے کہا: یونانی سماج کو چاہئے کہ فلسطین اور غزہ کی مظلوم عوام کی بھرپور حمایت کریں، صہیونیزم حکومت کی سفارت کو قدس شریف منتقل کرنے کا نتیجہ مظلوم اور بی دفاع عوام کا قتل عام ہے۔

یوری کوال ٹمنیکوبسکی نے بتایا: شیعوں اور عیسائیوں کے درمیان ایک طرح کی فکر پائی جاتی ہے اور کوئی فرد بھی اس راستے پر چلنے کے علاوہ اپنے معنوی و روحانی اہداف و مقاصد تک نہیں پہنچ سکتا۔

روس کے عیسائی راہب نے بتایا: میں نے اپنے شخصی اور فردی اعتقادات کا اظہار کیا ہے لیکن امید کرتا ہوں کہ اس کے ذریعے دنیا کے مذہبی اور سیاسی راہنماؤں کی خاموشی کو توڑ سکوں اور انہیں فلسطین کی مظلوم عوام کے قتل پر ردالعمل کرنے پر تیار کر سکوں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬