رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے قومی جوہری توانائی ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے ہفتہ کے روز ایران کے دورے پر آئے ہوئے یورپی یونین کے توانائی کمشنر مگیل آریس کینٹی کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے جوہری معاہدے سے نکل کر ایرانی قیادت کے اس مؤقف کی تصدیق کی ہے کہ وہ ہرگز قابل بھروسہ ملک نہیں ہے۔
انہوں نے جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی کو غیردانشمندانہ فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ شاید کوئی اس بات کو پہلے تسلیم نہیں کرتا تھا مگر اب پوری دنیا پر یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ امریکہ نہایت غیرقابل بھروسہ ملک ہے جس سے عالمی معاہدوں پر قائم رہنے کی توقع نہیں رکھی جاسکتی۔
صالحی نے کہا کہ یورپ نے ایران کے ساتھ پُرامن جوہری تعاون بڑھانے کی یقین دہانی کرائی ہے اور اس مقصد کے لئے یورپ، ایران میں ایک اعلی درجے کا سیفٹی سینٹر قائم کرے گا جس پر یورپی فریق دو کروڑ ڈالر سرمایہ کاری بھی فراہم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ یورپی وفد کے ساتھ جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی، بینکاری شعبے میں باہمی تعاون کے فروغ اور ایران اور یورپ کے درمیان یورو کرنسی کے لین دین پر بھی اہم گفتگو ہوئی۔
علی اکبر صالحی نے کہا کہ ایرانی قوم گزشتہ چالیس سالوں سے مزاحمت کرتی آرہی ہے اور اس کی بدولت آج وطن عزیز ایران کو بڑی کامیابیاں ملی ہیں اور آج کے بعد بھی ایران کو درپیش مشکلات اور رکاوٹوں کا یکے بعد دیگری خاتمہ کردیں گے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/