رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں صحافیوں نے سابق وزیر اور بھاجپا لیڈر چودھری لال سنگھ کی طرف سے دھمکی اور سنیئر صحافی شجاعت بخاری کے قتل کے خلاف میڈیا سے وابستہ افراد نے تاریخی گھنٹہ گھر تک احتجاجی مارچ کیا،جس کے دوران اظہار رائے اور قلم پر پہرے لگانے کی کسی بھی کوشش کو کامیاب نہ ہونے کا عزم دہرایا گیا۔
کشمیر ایڈیٹرز گلڈ کے زیراہتمام منعقدہ احتجاج میں شرکت کے لئے سرینگر کی پریس کالونی میں صحافی برادری اور اخبارات کے مالکان جمع ہوئے اور بی جے پی لیڈر چودھری لال سنگھ کی طرف سے کشمیری میڈیا کو دی گئی دھمکی اور انگریزی روزنامہ رائزنگ کشمیر کے مدیر اعلیٰ شجاعت بخاری کے قتل پر احتجاج کیا۔
احتجاجی صحافیوں نے گھنٹہ گھر تک مارچ کیا۔ انہوں نے اپنے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے،جن پر’ صحافت جرم نہیں ہے،ہم شجاعت بخاری کے قتل پر احتجاج کریں گے، کے جملے درج تھے۔ احتجاجی صحافیوں میں سے چند ایک نے اپنے منہ کو سیاہ پٹیوں سے علامتی طور پر بند رکھا تھا۔ بعد میں مظاہرین گھنٹہ گھر پہنچے اور قریب آدھ گھنٹے تک وہاں پر خاموش دھرنا دیا۔اس موقع پر کشمیر ٹائمز کی مدیر اعلیٰ انورادھا بھسین نے شجاعت بخاری کے قتل کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے فوری طور پر ان افراد کی نشاندہی کرنے پر زور دیا جو اس میں ملوث ہیں۔
صحافیوں نے دی جانے والی دھمکی کے خلاف بھی سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی کی دھمکیوں سے مرعوب ہونے والے نہیں۔ /۹۸۸/ ن ۹۴۰