رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے زیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو معاشی بحران سے نکلنے کے لئے قرضوں کی اشد ضرورت ہے اور اس کے لئے دوست ممالک یا انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض لینے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
برطانوی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب سے قرض لینے کا خواہش مند ہے، سعودی سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کرنا ضروری ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس دو تین ماہ سے زیادہ کا زرمبادلہ موجود نہیں اور ملک کو تاریخ کے بدترین قرضے اور معاشی بحران کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کیس میں سعودی عرب کے خلاف نہیں جا سکتے، سعودی تحقیقات کے نتائج کا انتظار ہے، پاکستان کو قرضوں کی شدید ضرورت ہے۔
سعودی عرب روانگی سے پہلے وزیراعظم عمران خان کا انٹرویو میں کہنا تھا کہ امریکہ ایران تنازع پوری امت مسلمہ کے لئے پریشان کن ہے، ٹرمپ انتظامیہ ایران کے ساتھ مزید تنازع کی طرف بڑھ رہی ہے۔ مسلم امہ مزید کوئی انتشار نہیں چاہتی، اسرائیل کی پالیسی امریکہ کو ایران کے ساتھ تنازع میں لے جا رہی ہے۔ ایران ہمارا ہمسایہ ملک ہے، ہمارا پڑوسی ملک افغانستان پہلے ہی مسائل کا شکار ہے، تیل کی قیمتیں پہلے ہی دگنی ہوچکی ہیں۔ جس سے غریب ممالک مزید غریب ہو رہے ہیں، ایران پر امریکی پابندیوں سے گیس پائپ لائن منصوبہ اور ایران سے تجارت متاثر ہوگی۔
اپنے انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ایران پر امریکی پابندیاں نہ لگانے کے حق میں ہیں، شام میں حکومتی تبدیلی کے لئے مزید عسکری آپریشن کی ضرورت نہیں، سعودی عرب ایران تنازعات ختم کرانے کیلئے کردار ادا کر سکتے ہیں، امید ہے قابل تسلی تحقیقات کے نتیجے میں ذمہ داروں کو سزا ملے گی۔ شام کے لوگ بہت برے حال میں ہیں، شام میں امن ہونا چاہیئے۔
جنرل (ر) مشرف نے امریکی دباؤ میں آکر پاکستان کو امریکی جنگ میں ڈالا۔ یہ ایک پاکستانی رہنماء کی سب سے سنگین غلطی تھی، ہمارے قبائلی علاقوں میں جو کچھ ہوا، وہ خانہ جنگی تھی، وہاں کےحالات ٹھیک کرنے میں ہمارے اپنے لوگ دربدر ہوئے ہیں۔ قبائلی علاقوں کے تیس لاکھ لوگوں کو علاقہ چھوڑنا پڑا۔
وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ کی جنگ میں ہم نے 80 ہزار لوگوں کی جانیں دیں، امریکہ یا کسی کے دباؤ پر پاکستان میں ایسا دوبارہ نہیں ہونا چاہیئے۔
امریکہ نے بالآخر تسلیم کر لیا ہے کہ افغانستان کا مسئلہ طاقت سے حل نہیں ہوسکتا، امریکہ نے طالبان سے بات چیت کا آغاز کر دیا ہے۔ افغان حکومت، طالبان دونوں کو پتہ چل گیا کہ ایک دوسرے کو شکست نہیں دی جاسکتی، طالبان اور افغان حکومت بہت جلد مشترکہ حل کی جانب آجائیں گے۔
وزیراعظم نہ ہوتا تو ٹرمپ کے پاکستان سے متعلق بیانات پر اپنا موقف دیتا، بحیثیت وزیراعظم میری بہت ذمہ داریاں ہیں، اب یہی کہوں گا جیسا کہ کرکٹ میں وائیڈ بال پر کہا جاتا ہے کہ ویل لیفٹ، ایران پر امریکی پابندیاں نہ لگانے کے حق میں ہیں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/