رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس (ر) میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ وائٹ کالر کرائم کے خلاف قانون اپ ڈیٹ کرنا پڑے گا، کرپشن سے بچنے کیلئے احتساب کا عمل واضح ہونا چاہیے، پورے ملک میں پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے،پانی حیات ہے، اس کے بغیر زندگی کا تصور نہیں، پانی قدرت کا تحفہ ہے، جس سے زندگی جڑی ہے، آبادی کو کنٹرول کرنا وقت کی ضرورت ہے، آبادی کو کنڑول نہیں کیا گیا، تو ہماری آبادی 30 سال بعد 39 کروڑ تک بڑھ جائے گی، میری عزت، میرا سب کچھ پاکستان سے ہے، جو کچھ ملا، وہ اس ملک کی محبت کی وجہ سے ملا ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں کراچی میں کونسل آف فارن ریلیشنز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ میں اس سے پہلے بھی چیف جسٹس کی حیثیت سے متعدد مرتبہ کہہ چکا ہوں کہ میرے کسی قسم کے کوئی سیاسی مقاصد نہیں اور ساتھ ہی خواہش کا اظہار کیا کہ 'میری خواہش ہے کہ عوام کو مفت قانونی مدد فراہم کروں'۔ انہوں نے کہا کہ 1ویں ترمیم بند کمروں میں تیار کی گئی، اس پر پارلیمنٹ میں کبھی بحث نہیں کی گئی، جبکہ اب 18ویں ترمیم میں آئین کے لحاظ سے بحث و مباحثہ چل رہا ہے۔
جسٹس ریٹائرڈ میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ایک ریاست اور ایک ملک کے طور پر اللہ نے اس معاشرے کو نعمت بخشی ہے، کرپشن سے بچنے کیلئے احتساب کا عمل واضح ہونا چاہیے، ملک کیلئے محبت کم ہوتی جا رہی ہے، ہم بہت دیر تک پاکستان کی محبت سے ناآشنا رہے۔
انہوں نے کہا کہ میری عزت، میرا سب کچھ پاکستان سے ہے، جو کچھ بھی ملا ہے، وہ اس ملک کی محبت کی وجہ سے ہے، اگر پاکستان نہیں ہوتا، تو میں کسی بینک کا ملازم ہوتا، لوگوں کے حقوق کی پاسداری، آئین اور ملک کی ترقی وطن سے محبت سے ہی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ایماندار قیادت سے اللہ نے قوموں کو ترقی دی ہے، حضرت علیؑ کے قول کے مطابق ظلم کا معاشرہ نہیں چل سکتا، اللہ کے نبی حضرت مصطفیٰ (ص) نے آخری خطبے میں برابری کا سلوک اختیار کرنے کا کہا، ہمارے دین سے زیادہ برابری کا قانون کسی اور مذہب میں نہیں، ہمیں عدل کرنے والے قاضی چاہیے، ملک کی ترقی کیلئے عدل اہم ستون ہے۔
انہوں نے شکوہ کیا کہ ملک کےیلئے محبت کم ہوتی جا رہی ہے، پاکستان مفت یا کسی کی خیرات میں نہیں ملا، ایک ریاست اور ایک ملک کے طور پر اللہ نے اس معاشرے کو نعمت بخشی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی کیلئے انصاف اہم ستون ہے، عدل کے ساتھ کفالت کرنے والے ترقی کرتے ہیں، ہمیں عدل کرنے والے قاضی چاہیے، وائٹ کالر جرائم پکڑنے کیلئے ہمیں اپنے قانون میں جدید خطوط پر ترامیم کرنا ہوں گی۔
میاں ثاقب نثار نے کہا کہ پاکستان کے مقابلے میں بھارت کے ادارے مضبوط ہیں، پاکستان میں سب سے سپریم ادارہ قانون ہے، کیا ہم نے پاکستان کا قانون بنانے میں توجہ دی ہے، قانون کو اپ گریڈ کرنے والے ادارے سے غفلت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بابا رحمتے کی اصطلاح میں نے اپنی ذات کیلئے استعمال کی تھی، میرے سوموٹو کو مذاق لیا گیا تھا، لیکن میں جواز دے سکتا ہوں، پہلی بار کراچی آیا، تو دیکھا اتنا خوبصورت شہر ہے، لیکن بڑے بڑے تشہیری بورڈز نے اس کی خوبصورتی خراب کر دی ہے، شہر کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کیلئے تشہیری بورڈز ہٹانے کا حکم جاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ پانی زندگی ہے، اس کے بغیر زندگی کا تصور نہیں، بلند عمارتیں تعمیر کرنے سے اس لئے منع کیا کہ مجھے لگتا تھا کہ پانی کا مسئلہ شدت اختیار کر جائے گا۔
سابق چیف جسٹس نے کہا کہ جو پانی ہم سمندر میں پھینک رہے ہیں، اس میں کثافتیں ہیں، ہم سیوریج، کیمیکل اور میڈیکل کا فضلہ سمندر میں پھینک رہے ہیں، راوی آج ایک گندا نالا ہے، پانچ نالے راوی میں بہہ رہے ہیں اور اس سے سبزیاں اگ رہی ہیں۔
سابق چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان پانی کی کمی سے متعلق خطرناک دہانے پر ہے، پانی کی کمی کو کراچی میں محسوس کیا، کوئٹہ میں سماعت کر رہا تھا، تو پتہ چلا کہ پانی کی سطح دو ہزار میٹر سے نیچے جا چکی ہے، اللہ نہ کرے اگر ہم نے اس کمی کو پورا نہ کیا، تو کوئٹہ کے لوگوں کو وہاں سے ہجرت کرنا پڑ سکتی ہے۔
سابق چیف جسٹس نے کہا کہ دنیا چاند پر پہنچ گئی، ہم اپنے لئے پینے کے صاف پانی کا بندوبست نہیں کر سکے، اب یہ زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکا ہے، پانی کے وسائل بہت محدود ہیں، جب تک اس مسئلہ کی جانب نظر نہیں ڈالیں گے، ہم پانی کی قلت کا شکار رہیں گے، انڈس واٹر ٹریٹی کے بعد تو ہمارے پاس پانی کے وسائل بہت ہی کم رہ گئے ہیں، کیا ہم اپنے ملک کو اتھوپیا بنانا چاہتے ہیں۔ /۹۸۸/ ن