رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ کشیدگی کو ہنگامی صورتحال قرار دیتے ہوئے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن کو 8 ارب ڈالر کا اسلحہ فروخت کرنے پر کانگریس کے عائد کردہ اعتراضات مسترد کردیے۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریشنل کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وہ سعودیہ عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن کو 22 فوجی اشیا فروخت کرنے کے لیے تیار ہیں۔
کانگریس کو بھیجے گئے دستاویزات میں وزیر خارجہ مائیک پمپئو نے ہتھیاروں اور مصنوعات کی ایک وسیع فہرست فراہم کی جو سعودی عرب، امارات اور اردن کو فراہم کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ امریکی کانگریس کے اراکین کئی ماہ سے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات کو مہلک فوجی ہتھیار فروخت کیے جانے کو روک رہے تھے کیونکہ یمن کے نہتے عربوں کو سعودی عرب اور امارات امریکی مہلک ہتھیارون کے ذریعہ اپنی بربریت اور جارحیت کا نشانہ بنارہے ہیں۔
کانگریسی ذرائع کا کہنا تھا کہ جمعے کو جاری ہونے والے احکامات میں وہ تمام دفاعی آلات شامل ہیں جنہیں کانگریس کے اراکین روک رہے تھے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے خطرناک جنگی اسلحے کے ساتھ ساتھ مزید امریکی فوجی دستے بھی مشرق وسطیٰ میں تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت 1500 سے زائد امریکی اہلکار بھیجے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق صدر ٹرمپ ایران کو بہانہ بنا کر سعودی عرب اور امارات کو اچھی طرح لوٹ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکا کے اقتصاد میں اسلحہ تجارت کا بہت ہی اہم کردار ہے اور اسلحہ فروخت کے لئے ضروری ہے کہ جنگ ہو تا کہ فروخت کی جائے، اس لئے یہ جنگ یورپ میں نہیں ہوتی ہے کیوں کہ وہ لوگ خود اسلحہ بنانے والے ہیں اور عوام بھی سمجھدار ہے اس لئے یہ اسلحہ عرب کو ایران کا خوف دلا کر فروخت کیا جاتا ہے ۔
قابل غور ہے کہ ایران نے متعدد بار اعلان کر چکا ہے کہ میں کسی پر حملہ نہیں کرونگا چاہے کھلا ہوا دشمن امریکا و اسرائیل ہی کیوں نہ ہو ہاں اگر کوئی حملہ کرتا ہے تو اپنے دفاع میں اس کا کرارا جواب دونگا اور پمارے کسی ممالک کو دھوکہ کھانے کی ضرورت نہیں ہے ہم کسی پر حملہ کرنے والے نہیں ہیں۔