رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے سرینگر میں حکومت کی طرف سے امرناتھ یاترا کی سیکورٹی کے بہانے قومی شاہراہ پر گاڑیوں کی نقل و حمل روکنے اور بانہال کشمیر ریلوے سروس معطل کرنے کے خلاف زوردار احتجاج کیا۔
انجینئر رشید کی سربراہی میں انکی پارٹی کے کارکنوں اور دیگر رضاکاروں کی بھاری تعداد ہاتھوں میں پلے کارڈ لئے مجوزہ پابندی کے خلاف زوردار نعرے بازی کرتے ہوئے دھرنے پر بیٹھ گئے۔
مظاہرین ’’یاتری اگر انسان ہیں، کیا کشمیری حیوان ہیں، یاتری اگر مہمان ہیں، کشمیری بھی انسان ہیں‘‘ جیسے فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے۔
اس موقعہ پر انجینئر رشید نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نئی دoلی یاترا کو مذہبی رنگت دے رہی ہے اور یاترا کو لوگوں کے درمیان جوڑنے کے بجائے منافرت کی طرف دھکیل رہی ہے۔
انجینئر رشید نے کہا کہ یہ بات ہر کوئی جانتا ہے کہ سیکورٹی ایجنسیوں سے زیادہ یہاں کے عام لوگ، دانشور طبقہ اور دیگر متعلقین یاترا کو کامیاب بناتے ہیں لیکن یاترا کے نام پر جس طرح کشمیریوں کو یرغمال بنا دیا جاتا ہے اس کا واحد مقصد یاتریوں اور کشمیریوں کو ایک دوسرے کے دلوں میں نفرت کھڑا کرنے کے علاوہ پوری دنیا کو یہ تاثر دینا ہے کہ اہل کشمیر انتہا پسند اور تنگ نظر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا یہ رویہ نہ صرف تنگ نظری بلکہ پوری کشمیری قوم کو سزا دینے کی واضح اور کھلی سازش لگ رہا ہے۔
اس موقعہ پر جے کے پی ایم کی جنرل سیکرٹری شہلا رشید نے کہا کہ نئی دہلی کشمیر میں اسرائیلی طرز کی پالیسیاں اپنا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا ’’یاتریوں کی حفاظت کے نام پر خود یاتریوں کے دلوں میں خوف پیدا کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف جہاں اہل کشمیر یاترا پابندی کے نتیجے میں گو نا گوں مشکلات سے دوچار ہیں تو دوسری طرف انتظامیہ کشمیریوں کی بے بسی کا مذاق اڑا رہی ہے۔/۹۸۸/ ن