رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دنیا بالخصوص خطے میں کشیدگی کی بنیادی وجہ امریکہ ہے، یوں تو امریکہ نے اپنی سامراجی سوچ کی وجہ سے پوری دنیا کو مشکلات سے دوچار کر رکھا ہے، لیکن مشرق وسطیٰ میں امریکہ کی دلچسپاں اور مفادات عام علاقوں اور خطوں سے زیادہ ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں ایک طرف قدرتی ذخائر کا وسیع و عریض انبار ہے تو دوسری طرف غاصب اسرائیل کا منحوس وجود بھی اسی خطے میں امریکہ کو بہت زیادہ عزیز ہے۔ مشرق وسطیٰ کے حوالے سے امریکہ کی ہر پالیسی میں دو باتیں نمایاں تر ہوتی ہیں، ایک تیل و گیس کے ذخائر پر مستقل قبضے کی خواہش اور دوسرا اسرائیل کو خطے میں اتنا مضبوط بنانا کہ کوئی طاقت غاصب صہیونی حکومت کو چیلنج نہ کر سکے۔ مشرق وسطیٰ میں امریکہ اور اسرائیل کے تمام مفادات اس وقت تباہی و بربادی کے دہانے پر پہنچ گئے، جب ایران میں اسلامی انقلاب کا خورشید طلوع ہوا۔ امریکہ اپنی دیرینہ ٹو پلر (Two Pillar) پالیسی کے تحت مطمئن تھا کہ ایک ستون سعودی عرب کی شاہی حکومت اور دوسرا ستون رضا شاہ پہلوی کی مضبوط ڈکٹیرشپ کی صورت میں موجود ہے۔
اسلامی انقلاب نے جہاں ایران میں پہلوی حکومت کا خاتمہ کردیا، وہیں عرب دنیا میں فلسطین کی حمایت کا پرچم بلند کر کے سعودی عرب اور اس کے علاقائی اتحادیوں کو نئے چیلنج سے دوچار کر دیا۔ آج خطے میں یہ صورتحال ہے کہ اسرائیل کے خلاف فلسطینی تحریک اپنے عروج پر ہے اور غاصب اسرائیل امریکہ، برطانیہ اور سعودی عرب کی مکمل حمایت کے باوجود نہتے فلسطینیوں کے مقابلے میں پے در پے شکستوں سے دوچار ہے۔ آج خطے میں فلسطین کی حمایت اور سامراجی طاقتوں کے خلاف استقامتی بلاک روز بروز قوی سے قوی تر ہو رہا ہے۔ شام، عراق، لبنان، ایران اور یمن اس وقت مزاحمتی بلاک کے ساتھ کھڑے ہیں، جبکہ عرب عوام میں استقامتی بلاک کے لیے ہمدردیوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ آج شام، عراق، لبنان، ایران سمیت عالم اسلام میں امریکی پالیسیوں کو شدید نفرتوں کا سامنا ہے۔ موجودہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ اس حقیقت کو درک کرچکے ہیں کہ عرب اور مسلمان عوام میں ان کے خلاف نفرت اپنے عروج پر ہے۔ لہذا وہ جنگ، دھونس، دھاندلی اور ہر منفی حربہ استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ استقامتی بلاک کا ایک اور بازو یمن علاقے میں اپنے وجود کا احساس دلا رہا ہے۔
یمن کے خلاف سعودی عرب کی جارحیت پانچویں سال میں داخل ہوچکی ہے، لیکن سعودی عرب امریکہ، برطانیہ، اسرائیل، فرانس، متحدہ عرب امارات اور سوڈان سمیت کئی ممالک کی براہ راست حمایت کے باوجود اپنے مطلوبہ اہداف سے کوسوں دور ہے۔ یمن کے مجاہدین نے اپنی استقامت و پامردی سے دنیا پر ثابت کر دیا ہے کہ اگر عزم بالجزم ہو اور عوام آپ کے ساتھ ہوں تو دنیا کی ہر طاقت کو شکست دی جا سکتی ہے۔ آج یمنیوں بالخصوص انصاراللہ کی استقامت نے امریکی کانگریس کو بھی مجبور کر دیا ہے کہ وہ امریکی صدر پر دبائو ڈال کر اسے یمن کے خلاف سعودی عرب کی حمایت سے روکے۔ امریکی کانگریس نے آج ایک قرارداد کے ذریعے صدر امریکہ سے کہا ہے کہ وہ یمن کے خلاف سعودی عرب کی حمایت بند کر دے، اس قرارداد کے حق میں 247 اور مخالفت میں 175 ووٹ پڑے ہیں۔ امریکی صدر یقیناً اس فیصلے کو ویٹو کر دیں گے، لیکن یمن کے مجاہدین نے اپنی استقامت اور پائیداری کا لوہا منوا لیا ہے۔ امریکی کانگریس کو بھی احساس ہوگیا ہے کہ ٹرامپ گھاٹے کا سودا کر رہے ہیں۔ /۹۸۸/ ن