رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ابوظہبی کے ولیعہد کے سابق مشیر عبدالخالق عبداللہ نے کہا ہے کہ متحدہ امارات کے لئے یمن کی جنگ ختم ہوگئی ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب جنگ یمن سے متحدہ عرب امارات اور سوڈان کی کچھ فوجوں کے باہر نکلنے کی خبریں سامنے آرہی ہیں۔
ابوظہبی کے ولیعہد کے سابق مشیر عبدالخالق عبداللہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امارات کے لئے جنگ یمن اب ختم ہوچکی ہے۔
انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ متحدہ عرب امارات اب اس وقت اپنی ساری سیاسی اور سفارتی توانائی یمنی عوام کے ساتھ صلح و آشتی کے لئے صرف کرے گا۔
عبدالخالق عبداللہ کا یہ بیان متحدہ عرب امارات کے وزیرمملکت برائے خارجہ امور انور قرقاش کے اس بیان سے کافی قریب ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ یمن کے بارے میں بعد والی اسٹریٹیجی کے لئے ابوظہبی اور ریاض کے درمیان ایک اتفاق رائے ہوگیا ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بن زائد کے سابق مشیر کا یہ بیان امارات اور ایران کے حکام کے مابین ہونے والی ملاقات کے چند روز بعد سامنے آیا ہے۔
امارات اور ایران کے حکام نے پچھلے دنوں سرحدوں کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے باہمی تعاون کے معاہدے کے بارے میں بات چیت کی تھی۔
متحدہ عرب امارات کے ولیعہد کے سابق مشیر عبداللہ نے ہفتے کو بھی اپنے ٹویٹر پیج پر یمن کی مفرور اور مستعفی حکومت کے عہدیداروں پر الزام لگایا تھا کہ ان کے تعلقات اخوان المسلمین سے ہیں جس کو بعض عرب ملکوں نے دہشت گرد قراردے رکھا ہے۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ یمن کی مستعفی حکومت کے عہدیدار قطری ذرائع ابلاغ کے پروپیگنڈے سے کافی متاثر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ افراد متحدہ عرب امارات کے چھپے دشمن ہیں اور وہ امارات کے اقدامات کا مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ یمن میں ابوظہبی کے سبھی اقدامات اور منصوبوں کو ناکام بنانا چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ جنگ یمن میں سعودی عرب کے سب سے اہم اتحادی متحدہ عرب امارات نے چار سال کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنی فوج یمن اورسعودی اتحاد سے باہر نکال رہا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے بھی امارات کے باخبر ذرائع کے حوالے سے لکھاہے کہ ابوظہبی، یمن میں موجود پچاس سے پچہتر فیصد اپنے فوجیوں کو واپس بلا رہاہے۔
واضح رہے کہ یمن کی عوام پر آل سعود کی طرف سے جارحیت میں ہزاروں بے گناہ بچوں و عورتوں اور بزرگوں کو اپنی جان دینی پڑی اور آج بھی عوام دوا اور زندگی کی ضروری اشیای کی محتاج ہے ، یمن کی بنیادی ڈھانچہ کو بھی تناہ کر دیا گیا ہے صرف اس لئے کہ وہاں کی عوام آزادی چاہتی تھی اور آل سعود کو امریکا و اسرائیل سے خریدا ہوا اسلحہ استعمال کرنا تھا۔
افسوس کی بات تو یہ ہے کہ تمام اسلامی ممالک یمنی بے گناہ کی نسل کشی کو تماشائی بنتے دیکھتے رہے اور کسی کی زبان پر اس کی مذمت نہیں ہوئی اس میں کوئی شک نہیں کہ ظالم کو اس کی سزا ملے گی اور اس سزا کے مستحق وہ لوگ بھی ہونگے جو اس ظلم پر خاموشی اختیار کی ہے ۔