رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراق کی عوامی استقامتی تنظیموں اور جماعتوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ نے عراق میں رہنے اور عراقی پارلیمنٹ کی پاس کردہ قرار داد کی مخالفت کر کے عراق کی آزادی اور حاکمیت کو پاوں تلے روندنے کی کوشش کی اور امریکہ کے اس اقدام کے خلاف عراق کے عوام کل ۲۴ جنوری بروز جمعہ ملین مارچ کے ذریعے امریکی حکام کو یہ پیغام دیں گے کہ وہ ذلت کے خلاف ہیں۔
اس سے قبل عراق میں مقتدی صدر نے بھی نو ٹو امریکا ملین مارچ کی اپیل کی تھی جس کی عراق کی سبھی استقامتی تنظیموں اور سیاسی جماعتوں نے حمایت کی۔
مقتدی صدر کی نو ٹو امریکا ملین مارچ کی اپیل کی عراق کی سبھی سیاسی جماعتوں، پارلیمانی دھڑوں اور الحشد الشعبی، عصائب اہل حق اور حزب اللہ عراق سمیت سبھی استقامتی تنظیموں کی جانب سے حمایت نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ امریکی فوج کی غاصبانہ موجودگی کی مخالفت پورا عراق متفق ہے۔
عراق میں نو ٹو امریکا ملین مارچ کی سبھی سیاسی اور استقامتی گروہوں کی حمایت نے ثابت کردیا ہے کہ سردار محاذ استقامت جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کی عوامی رضا کار فورس الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر جنرل ابو مہدی المہندس اور محاذ استقامت کے آٹھ دیگر جانباز کمانڈروں کو شہید کرنے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اندازے کی غلطی ہوئی ہے۔
ٹرمپ سمجھ رہے تھے کہ استقامتی محاذ کے اہم کمانڈروں جنرل قاسم سلیمانی اور جنرل ابو مہدی المہندس اور ان کے ساتھیوں کی شہادت سے استقامتی محاذ کمزور ہوجائے گا اور عراقی عوام کے حوصلے پست ہوجائیں گے لیکن ان کے اس دہشت گردانہ اقدام کا نتیجہ الٹا نکلا ہے نہ استقامتی محاذ کمزور ہوا اور نہ ہی عراقی عوام کے حوصلے پست ہوئے بلکہ اس کے برعکس استقامتی محاذ میں زیادہ یکجہتی اور استحکام آیا ہے اور عراقی عوام اپنے ملک سے امریکی فوجیوں کو باہر نکالنے اور اپنے ملک کے اقتدار اعلی کے تحفظ پر زیادہ مصمم ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ عراق کی عوامی رضا کار فورس الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر جنرل ابو مہدی المہندس تین جنوری کو بغداد ہوائی اڈے کے قریب پاسداران انقلاب کی سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے ساتھ اپنے آٹھ دیگر جانباز کمانڈروں کے ہمراہ دہشت گرد امریکی فوج کے فضائی حملے میں شہید ہوگئے تھے۔