رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے مقبوضہ فلسطین کے کچھ علاقوں کو قابض اسرائیل میں ضم کرنے کے منصوبے کو بین الاقوامی قوانین کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے غاصب صیہونی حکومت کی بدستور حمایت کرکے صیہونی جرائم کا مقابلہ کرنے میں سلامتی کونسل کو غیر موثر بنا دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منعقدہ اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسے میں کہ جب مشرق وسطی کے اصل بحران کی وجہ فلسطین پر قبضہ ہے تو اس وقت ناجائز صہیونی حکومت، مقبوضہ فلسطین کے کچھ علاقوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کے منصوبے کے نفاذ کے ذریعے اپنے جبر اور جرائم کی داستان رقم کرنے پر کاربند ہے۔
مجید تخت روانچی نے مزید کہا کہ غاصب اسرائیل کی اس طرح کی تسلط پسندانہ پالیسی مشرق وسطی کی سنگین صورتحال کو مزید غیر مستحکم اور پیچیدہ بنا دے گی جس کے علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو نقصان پہنچانے کے حوالے سے دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔
ایرانی مندوب نے کہا کہ مقبوضہ فلسطین کے علاقوں کے کچھ حصوں کا الحاق، بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
مجید تخت روانچی نے مزید کہا کہ اس طرح کے جابرانہ منصوبے، امریکہ کی جانب سے گزشتہ سات دہائیوں کے دوران اسرائیلی حکومت کی توسیع پسندانہ پالیسیوں اور غیر قانونی اقدامات کی مکمل حمایت کا نتیجہ ہے۔
ایرانی مندوب نے کہا کہ امریکہ نے ناجائز صیہونی حکومت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کے باوجود تمام انسانی، اخلاقی اور بین االاقوامی قوانین کی لاپرواہی کرتے ہوئے اسرائیل کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ۔