04 August 2020 - 21:51
News ID: 443370
فونت
شام میں بحران کھڑا کرنے کا مقصد علاقے کے توازن کو صیہونی حکومت کے حق میں تبدیل کرنا تھا ۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام کے ہیومن رائٹس واچ سینٹر نے اپنے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ داعش کے عناصر نے صوبہ دیرالزور کے شیوخ اور قبائلی عمائدین کو راستے سے ہٹانے کی کارروائیاں شروع کر دی ہیں اور اہم شخصیات کو قتل کر رہے ہیں۔

شام کے ہیومن رائٹس واچ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ دہشتگرد عناصر نے دیرالزور، الحسکہ اورالرقہ کے مضافاتی علاقوں میں چودہ بچوں اور آٹھ خواتین سمیت کم سے کم ایک سو ستاسی عام شہریوں کو گولی مار کر قتل کیا ہے۔یہ علاقے نام نہاد داعش مخالف امریکی اتحاد سے وابستہ کرد سیرین ڈیموکریٹک فورسس کے زیر کنٹرول ہیں ۔

شام میں روس کے آشتی سینٹر کے سربراہ الکزینڈر اشچر بیتسکی نے بھی کہا ہے کہ شامی فوج اب تک صوبہ ادلب کے حمرات دیہات میں شامی فوج کے ٹھکانوں پر جبھۃ النصرہ دہشتگرد گروہ کے کئی حملے پسپا کر چکی ہے اور انھیں کافی نقصان پہنچایا ہے۔

درایں اثنا شامی ذرائع ابلاغ نے شمال مغربی صوبہ لاذقیہ کے شمالی مضافات میں دہشتگردوں کا حملہ ناکام بنا دینے کی خبر دی ہے ۔شامی ذرائع ابلاغ نے اعلان کیا ہے کہ شامی فوجیوں نے صوبہ لاذقیہ کے شمالی مضافاتی علاقے میں دہشتگردوں کا حملہ ناکام بناتے ہوئے انھیں پسپائی اختیار کرنے پر مجبور کردیا ۔

شامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق دہشتگردوں کے ساتھ شامی فوج کی جھڑپ میں دسیوں دہشتگرد ہلاک ہوئے ہیں ۔

شام کا بحران دو ہزار گیارہ میں اس ملک پر سعودی عرب, امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے حمایت یافتہ دہشتگرد گروہوں کی یلغار سے شروع ہوا ہے ۔

شام میں بحران کھڑا کرنے کا مقصد علاقے کے توازن کو صیہونی حکومت کے حق میں تبدیل کرنا تھا ۔

شام کی فوج نے اسلامی جمہوریہ ایران کی فوجی مشاورت، استقامتی محاذ کے تعاون اور روس کی حمایت سے اس ملک میں داعش کی بساط لپیٹ دی اور اب دوسرے دہشتگرد گروہوں کی کہانی بھی ختم ہونے والی ہے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬