رسا نیوزایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل اورجعفریہ اسٹوڈنٹس ارگنائزیشن نے قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی کے بیان کی حمایت میں پورے پاکستان کو مظاھروں کی لپیٹ میں لے لیا ۔
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ نے یہ کہتے ہوئے کہ ہر سانحہ کے بعد صرف اعلانات کئے جاتے ہیں اورعملاً دہشت گردوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی تاکید کی: ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے سازش کے تحت ملت تشیع کو دیوار سے لگایا جارہاہے ۔
انہوں ںے مزید کہا: ہم ہمیشہ اتحاد و وحدت کا علم بلند رکھا، سانحہ کوئٹہ کے بعد اعلانات کی بجائے عملدرآمد کیا جاتا تو سانحہ عباس ٹائون نہ ہوتا ۔
شیعہ علماء کونسل سمیت دیگر شیعہ تنظیموں کا سانحہ عباس ٹائون کراچی کے خلاف ملک بھر میں احتجاج اور دھرنے کا آغاز ہوا۔
کوئٹہ، کراچی، پشاور، لاہور،نوابشاہ، حیدر آباد،سکھر،بدین، راولپنڈی، گلگت ، سکردو ،مظفر آباد، کوٹ ادو،ڈیرہ غازی خان، راجن پور، فیصل آباد، لیہ، بھکر، ڈیرہ اسماعیل خان، اٹک، چکوال، ساہیوال، گوجرانوالہ، سیالکوٹ،دادو، کوٹ مٹھن،چنیوٹ، جھنگ، تلہ گنگ، خوشاب، سرگودھا، سمیت ملک بھر میں دھرنے شروع ہوگئے ۔
دھرنوں میں شرکت کرنے والوں نے لبیک یاحسینؑ، لبیک یاحسین کے فلک شگاف نعرہ، ہمارے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے، دہشت گردوں کے خلاف فوری آپریشن کیا جائے، ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا، ایک سازش کے تحت ملت تشیع کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے،عوام کو حقائق سے کیوں آگاہ نہیں کیا جارہا ، دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرنے میں کون سی رکاوٹ ہے کے نارے لگائے ۔