‫‫کیٹیگری‬ :
22 April 2013 - 16:33
News ID: 5303
فونت
حجت الاسلام سید ساجد نقوی:
رسا نیوزایجنسی – شیعہ علماء کونسل کے سربراہ حجت الاسلام سید ساجد نقوی نے علامہ اقبال کے افکار و خیالات کو امت مسلمہ کے ہر درد مند انسان کی آواز جانا ۔
سيد ساجد نقوي پاکستان


رسا نیوزایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے نائب صدر حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے مفکر اسلام حضرت علامہ اقبال کے یوم وفات  کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا : شاعر مشرق کے افکار و خیالات دراصل امت مسلمہ کے ہر دردمند انسان کی آواز تھے ۔


ساجد نقوی نے کہا: علامہ اقبال نے جہاں برصغیر کے مسلمانوں میں جذبہ حریت بیدار کرنے کی کوشش کی وہیں دنیا بھر کے مسلمانوں کو اسلام پر عمل پیرا ہونے، قرآنی احکامات پر کاربند ہونے، سیرت رسول سے عملی اسفادہ کرنے، مشاہیر اسلام کے کردار کا مطالعہ کرنے اور اسلامی روایات و اقدار کو رواج دینے کی سعی کی۔


انہوں ںے مزید بیان کیا:  علامہ اقبال کے ہمہ جہتی کلام اور موضوعات میں اس بات کا ثبوت ملتا ہے۔


قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ شاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے قرآن و حدیث اور تاریخ اسلام سے جس طرح مثبت انداز میں استفادہ کیا اور یہ ان طرئہ امتیاز تھا کہا: اس استفادے کا واضح اظہار آپ کے کلام میں دیکھا جاسکتا ہے کیونکہ انہوں نے جگہ جگہ پر اسلام، بانی اسلام اور اسلامی اقدار وروایات کو موضو ع کلام بنایا ہے۔


انہوں نے کہا : اقبال اور قائد اعظم کا پاکستان آج بھی حقیقی معنوں میں آزاد نہیں ہے، اس کی سالمیت اور خود مختاری آج بھی دائو پر لگی ہوئی ہے، اس کے عوام آج بھی تہہ تیغ کئے جا رہے ہیں، اس کی سرحدیں آج بھی غیر محفوظ ہیں اور اس پر آج بھی مغربی اور یورپی ثقافت کی یلغار جاری ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سب سے پہلے حکمران اور پھر عوام اپنے آپ کو علامہ اقبال کے افکار و نظریات کے سانچے میں ڈھالیں تاکہ پاکستان انفرادی لحاظ سے ترقی کرے اور عالم اسلام کا مرکز و محور قرار پائے۔


ساجد نقوی نے اس بات زور دے کہ علامہ اقبال نے پاکستان کو اسلام کا مرکز اور قلعہ بنانے کا جو فلسفہ دیا اس پر بھی عمل نہیں کیا گیا، ان کے فلسفہ خودی کے ساتھ جو سلوک ہوا وہ کسی لحاظ سے قابل فخر نہیں ہے ،ان کے کلام سے شعری چاشنی تو حاصل کی گئی لیکن اس میں مخفی پیغام کو نہیں سمجھا گیا ان کے نام سے ادارے توبنائے گئے لیکن انکے پیغام کو عملی شکل دینے کی کوشش نہیں کی گئی ،آزادی اورحریت کا جو سلیقہ اقبال نے بتلایا اس پر عمل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی کہا: ضرورت اس امر کی ہے کہ شاعر مشرق کے ان افکار و نظریات کو بھی عملی طور پر ملک اور معاشرے میں پروان چڑھاکر ملک کو حقیقی طور پر آزاد‘ خود مختار اور خوشحال پاکستان بنایا جائے تاکہ مفکر پاکستان علامہ اقبال اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے خوابوں کی عملی تعبیر حاصل ہوسکے ۔

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬