رسا نیوزایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سانحہ عاشورہ کے ملزمان کی عدم گرفتاری کے خلاف اور بے گناہ اسیروں کی رہائی کے لئے شیعہ علماء کونسل پاکستان کراچی سٹی کے زیراہتمام نمائش تا کراچی پریس کلب احتجاجی مارچ کا انعقاد کیا گیا۔
احتجاجی مارچ میں علماء خانوادہ شہداء اور بے گناہ اسیروں کے اہل خانہ کے علاوہ قومی و مذہبی رہنماؤں ماتمی انجمنوں طلبہ تنظیموں بچوں خواتین اور نوجوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے حکومت کو یہ باور کرایا کہ سانحہ عاشورہ ملکی تاریخ کے سانحات میں سے بدترین سانحہ ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے کیونکہ اس سانحہ نے صرف ملت جعفریہ کو ہی متاثر نہیں کیا بلکہ تمام مکاتب فکر اور پاکستانی عوام کو بھی متاثر کیا ہے۔
اس دردناک سانحہ میں 50 مظلوم عزاداران نے جام شہادت نوش کیا اور 100 سے زائد زخمی ہوئے اور ان میں سے بعض زخمی ہمیشہ کے لئے معذور ہوچکے ہیں جبکہ اس سانحہ نے پوری دنیا میں پاکستان کے وقار کو بھی مجروح کیا ہے۔
مقررین نے کہا کہ گزشتہ بیس برسوں سے ملک میں اہل تشیع کے قتل عام کا سلسلہ جاری ہے اور سانحہ عاشورہ نے یہ بات واضح کردی ہے کہ موجودہ حکومت بھی دہشت گردوں کے سامنے بے بس و لاچار ہے۔ معصوم شہری دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ آج تک کسی مجرم کو تختہ دار پر نہیں لٹکایا گیا ہے اور نہ ہی آج تک اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے والی اور ان پر سرمایہ خرچ کرنے والی قوتیں کونسی ہیں؟ حکومت اور اس کے اداروں کی لاپروائی کی وجہ سے دہشت گردوں کا نیٹ ورک اتنا مضبوط ہو چکا ہے کہ عام شہری اور مساجد و امام بارگاہ تو ایک طرف خود حکومت کے حساس ادارے بھی محفوظ نہیں رہے۔
حکمران جامع لائحہ عمل مرتب کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف سنجیدگی سے اقدامات کریں۔ مقررین نے گزشتہ دنوں کوئٹہ میں بس پر فائرنگ کے نتیجے میں تین زائرین کی شہادت کے واقعہ پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کوئی شیعہ اور سنی مسئلہ نہیں ہے بلکہ دہشت گردوں نے اس ملک کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔
احتجاجی مارچ کے اختتام پر قراردادوں کے ذریعے حکومت سے سانحہ عاشورہ کی تحقیق کے لئے فوراً عدالتی کمیشن قائم کرنے سانحہ بولٹن مارکیٹ کی اصل فوٹیج منظر عام پر لانے اور اصل ملزمان کو گرفتار سانحہ عاشورہ میں زخمی اور شہداء کے معاوضے میں اضافہ جبکہ شہداء کے گھر کے کسی ایک فرد کو سرکاری ملازمت دینے 8 اور 9 محرم کے بم دھماکوں کے زخمیوں کو بھی معاوضہ دینے سانحہ پاپوش اور سانحہ قصبہ کی رپورٹس بھی منظر عام پر لانے چہلم کے جلوس کی حفاظت کے لئے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کرنے کے مطالبات کئے گئے ۔