رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ علی اکبرصالحی اور لبنان کے نامور شیعہ عالم دین شیخ امیر قبلان نے تاکید کی: یورپی یونین نے امریکہ اور صیہونی حکومت کے دباؤ میں آکر یہ قدم اٹھایا ہے۔
انہوں نے کہا: ایک مزاحمتی گروہ کو جس نے جارحیت کا مقابلہ کیا ہے اور لبنان کی سیاست اورحکومت میں بھرپور کردار ادا کیا ہے دہشتگرد گروہوں کی فہرست میں شامل کرنے کا یورپی یونین کا اقدام غیر دانشمندانہ اقدام ہے۔
علی اکبر صالحی نے یورپی یونین کے اس اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے تاکید کی: اس طرح کے اقدامات سے حزب اللہ کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئے گی و نیز یورپی یونین کا یہ اقدام لبنانی قوم کی توہین ہے ۔
واضح رہے کہ لبنان کے صدر میشل سلیمان نے حزب اللہ کی حمایت کرتے ہوئے یورپی یونین سے مطالبہ کیا تھا کہ حزب اللہ کو دہشتگرد گروہوں میں شامل نہ کرے کیونکہ حزب اللہ، لبنانی سماج کا بنیادی عنصر ہے اور ساری لبنانی قوم اس کی حامی ہے۔
ادھر لبنان کے بزرگ شیعہ عالم دین شیخ امیر قبلان نے حزب اللہ کو دہشتگرد گروہوں کی فہرست میں شامل کرنا بذات خود دہشتگردی جانا اور کہا: یورپی یونین کے اس فیصلے سے معلوم ہوتا ہے کہ یورپی یونین مکمل طرح سے صیہونی حکومت کی پٹھو ہے اور اس کے اشاروں پر کام کرتی ہے۔
واضح رہے امریکہ اور مغربی ممالک ان ملکوں اور تنظیموں کو دہشتگرد قرار دیتے ہیں جو ان کی پالیسیوں اور صیہونی حکومت کے مخالف ہوتی ہیں۔ حزب اللہ نے دوہزار چھے میں تینتیس روزہ جنگ میں صیہونی حکومت کو کراری شکست دے کر اسکے نا قابل تسخیر ہونے کا بھرم چکنا چور کردیا تھا۔