رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر ساجد علی ثمر نے اپنے ارسال کردہ بیان میں عزداری سید الشھداء کے حوالہ سے حکومت پاکستان کی کارکردگی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ حکومت اس وقت انتہائی بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکی ہے ، دہشت گرد عناصر حکومت کو چکما دے کر جب چاہے کاروائی کر گزرتے ہیں اور حکومت تماشا دیکھتی رہ جاتی ہے کہا: ایسے میں جہاں ضرورت اس امر کی تھی کہ حکومت اپنے اداروں کو فعال کرتی اور دہشت گردی کو قابو میں کرتی، الٹا حکومت نے دہشت گردوں کو قابو کرنے کی بجائے عزاداری پر پابندیاں لگانا شروع کر دیں اور مختلف جگہوں ہر مجالس اور جلوس ہائے عزاداری کو دہشت گردی کی آڑ میں روکنے کی سعی شروع کر دی ہے ۔
جے ایس او پاکستان کے صدر نے مزید کہا : ہم پہلے بھی واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ یہ جمہوری حکومت نہیں بلکہ طالبانی حکومت ہے ۔ اسی وجہ سے دہشت گردی کی آڑ لے کرعزاداران امام حسین(ع) کو عزاداری سے منع کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ ہم ریاست کے شہری ہیں اور ریاستی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے ہمیں مکمل طور پر مذہبی آزادی حاصل ہے کہا: ہم حکومت کو بھی واضح طور پر بتا دینا چاہتے ہیں کہ حکومت اگر دہشت گردی کو کنڑول نہیں کرسکتی تو عزاداری پر پابندی لگانے کا بھی کوئی جواز نہیں بنتا ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے ہم نے ہمیشہ سے عزاداری تلواروں اوربندوقوں کے سائے تلے کی ہے ، شیعہ قوم حالات سے خوفزدہ ہونے نہیں والی کہا: ہم نے تو کربلا سے سیکھا ہی یہ ہے کہ دشمن چاہے کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو اس کے سامنے جھکنے کی بجائے اس کو للکار دو اور اگر تم حق پر ہو تو مت ڈرو ، چاہے موت تم پرآ پڑے چاہے تم موت پر جا پڑو ۔