18 January 2014 - 13:50
News ID: 6336
فونت
جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان:
رسا نیوز ایجنسی – جے ایس او پاکستان نے پشاور تبلیغی مرکز پر ہونے والے حملہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے دھشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ۔
ساجد علي ثمر

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان نے اپنے ارسال کردہ پیغام میں پشاور تبلیغی مرکز پر ہونے والے حملہ کی شدید مذمت کی ۔


جے ایس او پاکستان مرکزی صدر ساجد علی ثمر نے یہ کہتے ہوئے کہ حکومت دہشت گردوں سے خوفزدہ ہے یا پھر دہشت گردوں کی سرپرستی چند حکومتی اراکین کر رہے ہیں کہا: ملک میں دہشت گردوں کی آزادی پرعوام، حکومت کی فعالیتوں پر سوالیہ ہے ۔


انہوں ںے اپنے مذمتی بیان میں پشاور تبلیغی مرکزپر ہونے والے حملے کی پرزور مذمت اور انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظھار کرتے ہوئے کہا: حکومت وقت شفاف انکوائری کروائے اور ذمہ داران کو منظر عام پر لا کر ان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔


جے ایس او پاکستان کے مرکزی صدر نے اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ جب سے نواز حکومت برسر اقتدار آئی ہے ملک مسلسل دہشت گردی کے گرداب میں پھنسا ہوا ہے کہا: آئے روز کہیں نہ کہیں ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں کے واقعات ہو رہے ہیں، کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ جس دن دہشت گردی کا کوئی واقعہ نہ ہو، کسی کی جان محفوظ نہیں ہے اور حکومتی سکیورٹی ادارے گہری نیند کے عالم میں ہیں ۔


جناب ساجد علی ثمر ںے یہ اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ عوام جاننا چاہتی ہے کہ حکومت نے اب تک کتنے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا اور حکومت کی نظر میں عوام کی کیا اہمیت ہے کہا: محرم الحرام سے دہشت گردی کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوا جو آج تک جاری ہے اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ، پہلے اس کو فرقہ وارانہ دہشت گردی کا رنگ دے دیا جاتا تھا کہ سنی شیعہ کی آپس میں لڑائی ہے ، لیکن اب یہ حقیقت بھی واضح ہو چکی ہے کہ ملک میں شیعہ سنی کا تو کوئی مسئلہ نہیں اور عالمی میڈیا نے بھی اس کو دکھایا کہ کس طرح چہلم اور عید میلاد النبی کے جلوسوں میں شیعہ سنی نے مل کر اتحاد و وحدت کا مظاہرہ کیا۔


انہوں نے مزید کہا: اب حکومت کو واضح کرنا ہوگا کہ حکومت آج تک کیوں خاموش ہے، کیا حکومت بھی ان دہشت گردوں سے خوفزدہ ہے یا پھر اس تمام دہشت گردی کے پیچھے حکومت کا ہاتھ ہے ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬