رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستانی انتظامیہ اور حساس اداروں نے عید میلاد النبی کے جلوسوں پر حملے کا خدشہ ظاھر کیا ۔
اس رپورٹ کے مطابق، دہشت گردوں کی ممکنہ کارروائیوں کے حوالے سے پاکستانی انتظامیہ نے صوبے کے اہم شہروں میں سکیورٹی سخت کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔
حساس اداروں کی جانب سے پولیس کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ ایمبولینسوں کو بھی چیک کریں، کیونکہ دہشت گرد ان کے ذریعے دھماکہ خیز مواد، خودکش بمبار اور دیگر اسلحہ منتقل کرسکتے ہیں۔
گذشتہ ماہ پکڑے جانے والے دہشت گردوں نے انکشاف کیا ہے کہ لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں کالعدم تنظیموں کے دو سو سے زائد ارکان موجود ہیں ، تاہم پولیس دہشت گردی کے پہلوئوں کو نظرانداز نہیں کررہی ہے تاکہ دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہونے پائیں ۔
دوسری جانب سنی اتحاد کونسل نے سکیورٹی انتظامات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ہمارے کسی جلوس یا محفل میلاد پر حملہ ہوا تو اس کا مقدمہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کے خلاف درج کرایا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا: حکومت نے میلادالنبی کے حوالے سے سکیورٹی کے خاطر خواہ انتظامات نہیں کئے، بلکہ پولیس نے دہشت گردوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔
دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی راہنما سید ناصر عباس شیرازی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ دہشت گرد نہ رسول اکرم(ص) کو مانتے ہیں اور نہ ہی نواسہ رسول(ع) کہا: دہشت گردوں کی نظر میں ان دونوں ہستیوں کے ماننے والے بھی ناقابل قبول ہیں، اس لئے ہی یہ دہشت گرد جہاں محرم الحرام کے جلوسوں کو نشانہ بناتے ہیں وہاں عید میلاد النبی کے جلوسوں پر بھی حملے کرتے ہیں اور اس میں افسوسناک امر یہ ہے کہ ان دہشت گردوں کے سرپرست حکومتی ایوانوں میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
شیرازی نے یہ کہتے ہوئے کہ ہم 12 سے 17 ربیع الاول تک ہفتہ وحدت منا رہے ہیں اور میلاد کے جلوسوں میں اہلسنت کے ساتھ اہل تشیع بھی بھرپور انداز میں شریک ہوں گے کہا: پاکستان میں شیعہ اور سنی اپنے باہمی اتحاد سے تکفیریوں کو بے نقاب کریں گے اور ناکام بنائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا : پاکستان میں شیعہ سنی شروع سے ہی متحد چلے آرہے ہیں، چند شرپسند عناصر ملک کا امن خراب کرنے کے لئے جلوسوں کو محدود کرنے کی باتیں کر رہے ہیں جو خود شعار اسلام سے لاعلم ہیں۔