30 December 2013 - 16:46
News ID: 6274
فونت
حجت الاسلام ناصر عباس جعفری:
رسا نیوز ایجنسی – مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے جنرل سکریٹری نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہم اپنے شہداء کے قتل میں ملوث دہشتگردوں کو نہیں چھوڑیں گے کہا: ہمارے بلدیاتی امیدواروں کے قتل میں لسانی جماعت اور تکفیری ٹولہ ملوث ہے ۔
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفري


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے جنرل سکریٹری حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا: اگر قاتل یہ سمجھتے ہیں کہ موت سے ڈرا کر ہمیں سیاسی اور اجتماعی جدوجہد سے دور کیا جاسکتا ہے تو ان کا یہ خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔


انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ کراچی میں دہشت گرد آزاد اور حکمران قید ہیں، مسلسل ہمارے علماء اور کارکنان کو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے، ہمارے صبر کا مزید امتحان نہ لیا جائے کہا: ہمارے جوانوں کو جہاں تکفیری قتل کر رہے ہیں، وہیں کراچی کی ایک لسانی جماعت بھی ہمارے جوانوں کے قتل میں ملوث ہے۔


انہوں ںے ایم ڈبلیو ایم کے بلدیاتی امیدوار عالم ہزارہ، صفدر عباس اور علی شاہ کے بہیمانہ قتل کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا : پاکستان کو ایک منظم منصوہ بندی کے تحت دہشت گردوں کی نرسری میں تبدیل کیا جا رہا ہے، اگر ملک میں عدل کا نفاذ ہوتا تو دہشت گرد دن دہاڑے مظلوم شہریوں کے خون سے ہولی نہ کھیلتے۔


حجت الاسلام جعفری نے حکومت کی 200 دن کی کارکردگی کو بدترین طرز حکمرانی قرار دیتے ہوئے کہا : پاکستان کے موجودہ حکمرانوں نے اپنے دور حکمرانی میں ملک کو دہشت گردی، ڈروں حملے، مہنگائی، بے روزگاری کے سوا کچھ نہیں دیا، انہی حکمرانوں کے دور میں ملک میں دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی اور محب وطن پاکستانیوں کا قتل عام ہوا۔


انہوں نے کراچی کی ایک لسانی جماعت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا : کراچی میں ایک لسانی جماعت اور تکفیری ٹولہ ہمارے کارکنان کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔ کچھ عرصہ پہلے اس لسانی جماعت نے علامہ دیدار جلبانی کو شہید کیا اور آج انہیں لسانی دہشتگردوں نے ہمارے بلدیاتی امیدواروں کو شہید کیا۔


ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے سربراہ نے اس لسانی جماعت کے سربراہ کو متنبہ کرتے ہوئے کہا: ہمارے شہداء کے قتل میں ملوث اپنے دہشتگردوں کو لگام دے اور انہیں ہمارے حوالے کرے ورنہ ہم اس لسانی جماعت کی تمام قیادت کو اپنے شہداء کے خون میں ملوث سمجھیں گے، ہم خاموش نہیں رہیں گے، ہمارے ہاتھ بھی بندھے ہوئے نہیں ہیں۔


جعفری کا مزید کہا: ہم دنیا پر واضح کر دیں کہ کراچی میں جہاں تکفیری ہمارے قاتل ہیں، وہیں ایک لسانی جماعت بھی ہمارے شہداء کے قتل میں ملوث ہے، اس لسانی جماعت کے ہاتھ بھی ہمارے شہداء کے خون سے رنگے ہوئے ہیں ، کراچی کی اس لسانی جماعت کو ہمارے شہداء کے خون کا حساب دینا ہوگا۔


انہوں نے کہا : ہم 1400 سالوں سے اپنے شہداء کے قاتلوں اور یزیدیت کا تعاقب کرتے چلے آ رہے ہیں اور انہیں رسوا کر رہے ہیں، آج شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کا کوئی قاتل زندہ نہیں، ہم اپنے شہداء کے قتل میں ملوث تکفیری اور لسانی جماعت کے دہشتگردوں کو نہیں چھوڑیں گے۔ ہم اس لسانی جماعت کی دہشتگردی کے خلاف پورے پاکستان میں آواز اٹھائیں گے اور اگر ضروری ہوا تو پاکستان سے باہر دنیا بھر میں ان کیخلاف آواز اٹھائیں گے۔


ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے سربراہ نے مزید کہا : رینجرز اور پولیس کی اب تک کی کارکر دگی مایوس کن ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے شہید علامہ دیدار علی جلبانی کے قاتلوں کا ابھی تک سراغ نہیں لگا سکے تھے کہ مزید تین کارکنان شہید کر دیئے گئے۔ اگر ڈی جی رینجرز اور کراچی پولیس کے سربراہ شاہد حیات ان دہشتگردوں کے مراکز پر آپریشن کرکے انہیں گرفتار نہیں کرسکتے تو انہیں استعفٰی دے دینا چاہئے اور پھر ان کی جگہ ایسے افسران کو لایا جائے جن کے دل میں دہشتگردوں کیلئے کوئی نرم گوشہ نہ ہو۔


انہوں نے کہا : اگر قاتل یہ سمجھتے ہیں کہ موت سے ڈرا کر ہمیں سیاسی اور اجتماعی جدوجہد سے دور کیا جاسکتا ہے تو ان کا یہ خواب کبھی پورا نہیں ہوگا، ہم خون کا آخری قطرہ بھی قربان کر دیں گے لیکن اپنے جائز حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہونگے۔


جعفری نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا : جلد از جلد شہید علامہ دیدار جلبانی، شہید عالم ہزارہ، صفدر عباس، علی شاہ اور دیگر شہدائے ملت جعفریہ کے قاتلوں کو فوری گرفتار کرے ورنہ ہم راست قدم اٹھانے سے گریز نہیں کریں گے۔ شہید عالم ہزارہ اور دیگر شہداء کی شہادت ایم ڈبلیو ایم کا ناقابل تلافی نقصان ہے۔


قابل ذکر ہے کہ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی جنرل سکریٹری حجت الاسلام محمد امین شہیدی، تصور رضوی ایڈووکیٹ سمیت دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬