رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی نے گذشتہ شب مدرسہ امام امیرالمؤمنین(ع) میں قم کے علماء اور دانشوروں سے ہونے والی ملاقات میں کہا : اسلام اور مسلمانوں کا یہ دور پوری 1400 سال کی تاریخ کا بدترین دور ہے ۔
انہوں ںے دنیائے اسلام کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے کہا: اسلام کے دشمنوں نے اسلامی ممالک میں ملت اسلامیہ کے درمیان جنگ کی آگ بھڑکا رکھی ہے اور ہر روز ظاھری مسلمانوں کے ہاتھوں لاتعداد مسلمانوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے ۔
اس مرجع تقلید نے مزید کہا: شام اور عراق میں ہلچل مچی ہوئی ہے ، مسلمان ایک دوسرے کی جان و مال اور ناموس کی غارت گری میں مصروف ہیں ، ان مسائل کی بنیاد ہواپرستی ، جہالت اور اسلام کے دشمنوں کی سازش ہے ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی ںے کردستان عراق کے حکام کو خطاب میں کہا: آپ چھوٹا سا ملک بنا کر یقینا ہمیشہ امریکا اور اسرائیل کے غلام رہیں گے ، جبکہ عراق سے جڑے رہنے کی صورت میں مستحکم اور اپنے قدموں پر کھڑے رہیں گے جیسا کہ اسلامی جمھوریہ ایران ہے ۔
انہوں ںے مزید کہا: عراق کے تجزیہ کا پروگرام اور کردستان کے استقلال کی باتیں ، کردی عوام کے سینے میں ان کے حکام کی جانب سے پشت سے لگائے گئے خنجر کے مانند ہے وہ کردی حکام اپنی عوام کو جہنم میں جھونکنا چاہتے ہیں ۔
حوزہ علمیہ قم کے معروف استاد نے بیان کیا: مجھے تعجب ہے کہ کیوں بعض گروہ دشمن کی سازشوں اور سیاستوں کو نہیں سمجھتے اور ہمیشہ عراق کے تجزیہ کی باتیں کرتے ہیں ۔
انہوں نے تکفیریوں کو عالم اسلام میں جنگ کی آگ شعلہ ور کرنے والا بتایا اور کہا: اِنہوں نے شام و عراق اور پاکستان و افغانستان میں جنگ کی آگ بھڑکئی ، لاتعداد مسلمانوں کا قتل عام کیا اور جہاد النکاح جیسی گھنوانی باتیں کر کے دیگر اسلامی اقداروں کو پائمال کیا ۔
حوزہ علمیہ قم کے معروف استاد نے مزید کہا: داعش کا سرغنہ خوابوں کا مُعبِّر بن چکا ہے اور خلافت کا دعویدار ہے ، کس نے تمہیں خلیفہ بنایا اور بے بنیاد باتیں کہنے کی کس نے تمہیں اجازت دی ہے ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ تکفیروں سے خطرے دو چار نہیں بلکہ لا تعداد ہیں کہا: سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ ہمارے دشمنوں کے میڈیا انہیں حقیقی مسلمان کے عنوان سے پیش کررہے ہیں کہ جن کے پاس عقل و منطق نام کوئی چیز نہیں ہے ۔