14 July 2014 - 18:03
News ID: 7018
فونت
قائد ملت جعفریہ پاکستان:
رسا نیوز ایجنسی – سرزمین پاکستان کے معروف شیعہ عالم دین حجت الاسلام والمسلمین سید ساجد علی نقوی نے 15 رمضان یوم ولادت امام حسن مجتبی علیہ السلام پر عالم اسلام کو مبارکباد پیش کی ۔
حجت الاسلام والمسلمين سيد ساجد علي نقوي

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام والمسلمین سید ساجد علی نقوی نے 15  رمضان یوم ولادت نواسہ رسول (ص) امام حسن مجتبی علیہ السلام کے موقع پر ایک افطار پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا: اتحاد بین المسلمین اور اخوت و وحدت کا فروغ ہمارا دینی و اسلامی فریضہ ہے ۔


انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ نواسہ رسول اکرم (ص) حضرت امام حسن علیہ السلام کی صلح عالم اسلام کے لئے نقطہ آغاز کا مقام رکھتی ہے جس سے سبق حاصل کرکے مسلمان انتشار و  افتراق، جنگ و جدال اور قتل و غارت گری سے محفوظ رہ سکتے ہیں کہا: حضرت امام حسن(ع) نے جن مشکل و کٹھن اور سنگین حالات  میں امت مسلمہ کو جنگ اور فساد سے بچانے کے لئے اور اسلام کی بقاء کے لئے اپنے حریف سے صلح کی یہ  ان کے کردار کی خصوصیت اور سیرت کا امتیاز ہے۔


قائد ملت جعفریہ پاکستان نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ تنگ نظری، ذاتی خواہش اور انفرادی مفاد کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مسلمانوں کے اجتماعی مفادات کے حصول اور اسلام کے استحکام کے لئے باہمی رواداری اور صلح و محبت کا ماحول بنا کر آپ نے گہرے نقوش چھوڑے ہیں کہا: امام حسن علیہ السلام  جوانان جنت کے سردار ہیں، آپ کے علم و حلم، جلالت اور کرامت میں رسول اکرم (ص) کی تصویر واضح طور پر نظر آتی ہے ۔


انہوں ںے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آپ وارث علی(ع) و نبی (ص) ہونے کے ناطے حضرت علی علیہ السلام کے بعد امامت کا درجہ رکھتے ہیں آپ نے جس انداز میں ظاہری زندگی بسر فرمائی اور امن و اخوت اور صلح و محبت کی لاثانی روایات قائم کیں ان سے سیرت رسول اسلام (ص) کی عکاسی ہوتی ہے کہا: نواسہ رسول(ص) حضرت امام حسن (ع) کی سیرت و کردار سے الہام حاصل کرتے ہوئے ہم نے بھی وطن عزیز میں اتحاد و وحدت کی جدوجہد کو آگے بڑھایا جس سے نہ صرف ارض پاک انتشار و افتراق سے محفوظ رہا بلکہ پاکستانی عوام بھی اخوت کی لڑی میں پرئوے جاچکے ہیں ۔


حجت الاسلام والمسلمین نقوی نے اتحاد بین المسلمین اور اخوت و وحدت کے فروغ کو اپنا دینی و اسلامی فریضہ جانا اور کہا: اسلام کی بقاء اور امت کی وحدت کے لئے ہم ہر قسم کی قربانی دینے کے لئے تیار ہیں لیکن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے ۔ ملک سے دہشت گردی و قتل و غارتگری کا قلع قمع کیا جائے تاکہ میں خانہ جنگی کی کیفیت پیدا نہ ہو۔


انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ آج کے اس کٹھن دور میں جب مسلمان فرقہ واریت، مسلک پرستی، دہشت گردی اور اخلاقی جرائم میں مبتلا ہیں کہا: وقت کا تقاضا ہے کہ ان مسائل سے نبرد آزما ہونے اور اختلافات کو جڑوں سے اکھاڑنے  کے لئے باہمی صلح و رواداری کو فروغ دیا جائے اور فروعی اختلافات کو نظر انداز کرتے ہوئے سینکڑوں مشترکات پر بلاتفریق فرقہ و مسلک جمع ہوکر اسلام و مسلمین کو متحد کیا جائے اسی سے دین اسلام مستحکم ہوگا اور مسلمان، خدا کی دنیا کے وارث ہوں گے ۔
          

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬