‫‫کیٹیگری‬ :
12 July 2014 - 15:30
News ID: 7007
فونت
آیت الله سبحانی :
رسا نیوز ایجنسی ـ حضرت‌ آیت الله سبحانی نے اس اشارہ کے ساتھ کہ داعش نے اپنے ظلم و جرائم کے ذریعہ اسلام کے چہرہ کو خراب کر دیا ہے بیان کیا : داعش نے اسلام پر جو ظلم و ستم کیا ہے وہ بنی امیہ کے کارناموں سے کم نہیں ہے ۔
ايت اللہ جعفر سبحاني


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت الله جعفر سبحانی مرجع تقلید نے ایران کے مقدس شہر قم کے مدرسہ حجتیہ کے مسجد میں گفت و گو کرتے ہوئے عراق میں تکفیری تحریک کی بربریت و جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اظہار کیا : اسلام پر داعش نے جو ظلم کیا ہے اس کا نقصان بنی امیہ کی طرف سے اسلام پر وارد کی گئی نقصان سے کم تر نہیں ہے ؛ شاید یہ لوگ اس جرائم کو انجام دینے کے لئے معین کئے گئے ہیں ۔

امام صادق (ع) ادارہ کے سربراہ نے وضاحت کی : یہ لوگ اسلام کو ایک خون خرابہ کرنے والا ، خونخوار اور آدم کش مذہب کے عنوان سے پیش کر رہے ہیں کہ جو چھوٹے اور بڑوں پر رحم نہیں کرتے ؛ مغرب کے بہت سارے لوگ داعش کی طرف سے ہو رہی اس اقدام کی وجہ سے اسلام کی طرف سے ہو رہی رغبت سے منصرف ہو گئے اور خود سے کہتے ہیں کہ اگر اسلام اس طرح کا دین ہے تو عیسائیت اس سے بہتر ہے ۔

قرآن کریم کے تفسیر کے مشہور و معروف استاد نے اس بیان کے ساتھ کہ تکفیری پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رسالت کے آثار و نشانیوں کو باقی نہیں رہنے دے رہے ہیں بیان کیا : اولیاء الہی کے قبروں کو شرک کی بہانہ سے مسمار کر رہے ہیں ؛ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ایک روایت میں بیان ہوا ہے کہ مستقبل میں ایک گروہ کا وجود ہوگا جو آپ لوگوں کے نماز و روزہ و اعمال کو اپنے عمل کے مقابلہ میں حرام قرار دے نگے ۔

حضرت آیت الله سبحانی نے سورہ مبارکہ زمر کے نویں آیت کی تفسیر میں بیان کیا : مقام سخن میں قرآن مجید کا ایک طریقہ مقابلہ ہے ؛ یعنی دو متضاد مطالب کو ایک دوسرے کے ساتھ رکھا جاتا ہے ، اس آیہ شریفہ میں بھی جاہل و عالم کو ایک دوسرے کے مقابلہ میں رکھا گیا ہے ۔

انہوں نے جملہ «أَمَّنْ هُوَ قانِتٌ آناءَ اللَّیْلِ» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : خداوند عالم نے آیہ کے اس حصہ میں ان لوگوں کے لئے جو نصف شب خدا کی عبادت کے لئے اٹھتے ہیں ان کو ایسے افراد کے مقابلہ میں رکھا ہے جس کی شرح حال قبل کی آیت یں آیا ہے ؛ یعنی جو لوگ مومن کی کشتی اور کافر کے ساحل میں ہوتے ہیں ؛ خداوند عالم فرماتا ہے کہ کیا یہ دونوں لوگ برابر ہیں ؟  


امام صادق (ع) ادارہ کے سربراہ نے اس سوال کے جواب میں کہ اس آیہ میں نصف شب کی عبادت کو ترجیح دی گئی ہے وضاحت کی : شب آرام کا وقت ہے اور جو شخص اس وقت نماز کے لئے بیدار ہوتا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس حد تک وہ خدا سے محبت کرتا ہے کہ تیار ہے اپنے آرام کو قربان کر دے ؛ اسی طرح جو لوگ شب میں نماز پڑھتے ہیں وہ ریا کی آفت سے دور ہیں کیونکہ اکثر لوگ اس وقت سوتے رہتے ہیں ۔

قرآن کریم کے تفسیر کے مشہور و معروف استاد نے کلمات «ساجِداً وَ قائِماً» کو نماز کے اجزای میں سے جانا ہے اور بیان کیا : اجزاء نماز میں سے ان دو کو ذکر کئے جانے کی دلیل یہ ہے کہ سجدہ و قیام نماز کے دوسرے حالات کے بہ نسبت زیادہ تعداد میں ہیں ۔

حضرت آیت الله سبحانی نے بیان کیا : جو لوگ نصب شب عبادت کے لئے بیدار ہوتے ہیں وہ ان صفات کے حامل ہیں کہ ان کی خصوصیت « یَحْذَرُ الْآخِرَةَ وَ یَرْجُوا رَحْمَةَ رَبِّهِ» ہے ؛ ہدایت کے لئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا وسیلہ بشارت و انذار ہے ؛ اسلام یھودی دین کی طرح نہیں ہے کہ سب کا سب انذار ہی ہو اور اسی طرح عیسائیوں کی طرح نہیں ہے کہ صرف بشارت کا وعدہ ہو بلکہ ہر دو ساتھ ساتھ ہوں ۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬