رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمھوریہ ایران کے صدر حجت الاسلام و المسلمین ڈاکٹر حسن روحانی نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری بانکی مون سے ہونے والی ملاقات میں تاکید کی : اگر ملت ایران کے حقوق نادیدہ قرار نہ دئے گئے تو توافق کیلئے مکمل طور سے آمادہ ہیں ۔
ڈاکٹر روحانی نے یہ کہتے ہوئے کہ اقوام متحدہ کے قیام اور اس کے منشور سے عالمی سطح پر اس بات کی امید پیدا ہوئی تھی کہ سکیورٹی کے حوالے سے مسائل و مشکلات کافی کم ہوجائیں گی اور آج بھی یہی امید کی جارہی ہے کہ ہمدردی کے ساتھ انجام پانے والی کوششوں سے انسانیت کیلئے بہتر مستقبل کی راہ ہموار ہوگی انھوں نے شام و عراق کے مسائل کی طرف اشارہ کیا اور کہا: تین برسوں قبل شروع ہونے والے شام کے مسئلے میں اگر اسی وقت دہشتگردوں کی حمایت کے بجائے ان کے خلاف کاروائی کی جاتی تو اس وقت اتنے مسائل پیدا نہ ہوتے ۔
انہوں نے دہشتگردی کے مسئلے میں بعض ملکوں کے دوہرے روّیے پر تنقید کرتے ہوئے کہا : بعض ممالک، دہشتگردی کو اپنے مفاد میں سمجھتے ہیں اور بے گناہوں کی خونریزی پر خاموش رہتے ہیں مگر جب یہ دہشتگردی، خود ان کے نقصان کا باعث بننے لگتی ہے تو حرکت میں آتے ہیں حالانکہ انھیں یہ نہیں بھولنا چاہئےکہ اب بڑی طاقتیں، حقائق کو قوموں سے خفیہ نہیں رکھ سکتیں ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے یہ بیان کرتے ہوئے پوری دنیا کو اس وقت دہشتگردی، تشدد اور ماحولیات کو لاحق خطرات جیسے مسائل کا سامنا ہے کہا: لیکن آج کی دنیا میں سب سے بڑا مسئلہ، بڑی طاقتوں کی من مانی اور بے انصافی ہے ۔
انھوں نے جوہری مذاکرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اگر ملت ایران کے حقوق نادیدہ قرار نہ دئے گئے تو توافق کیلئے مکمل طور سے آمادہ ہیں کہا: بعض ممالک یہ سمجھتے ہیں کہ ایران پر دباؤ ڈال کر اسے مرعوب کیا جاسکتا ہے حالانکہ یہ ان کی غلط فہمی ہے۔
اس ملاقات میں اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری جنرل بانکی مون نے بھی اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہ دہشتگردی کے خلاف مہم میں عالمی برادری کی توانائی سے عام آدمی کا اعتماد اٹھ چکا ہے کہا : ہم اس سلسلے میں ایران کے موثر کردار کے خواہاں ہیں۔
بانکی مون نے مذاکرات کے بارے میں بھی کہا : امید ہے کہ فریقین، وقت گنوائے بغیر جامع سمجھوتہ طے کرنے کی کوشش کریں گے۔