‫‫کیٹیگری‬ :
27 September 2014 - 15:01
News ID: 7304
فونت
حجت الاسلام والمسلمین صدیقی:
رسا نیوز ایجنسی – ایران کے دار الحکومت تہران کے امام جمعہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ایٹمی مذاکرات میں ہماری باتیں وہی گذشتہ باتیں ہیں ، ہم نے پورے اقتدار و پوری طاقت کے ساتھ نارہ لگایا کہ ایٹمی توانائی ہمارا مسلمہ حق ہے کہا: مذاکرات ہمارے منطقی ہونے اور مذاکرات سے خوف زدہ نہ ہونے کی نشانی ہے تاکہ دنیا جان لے کہ ہمارے پاس کہنے کے لئے باتیں ہیں ۔
حجت الاسلام والمسلمين کاظم صديقي


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے دار الحکومت تہران کے امام جمعہ حجت الاسلام والمسلمین کاظم صدیقی نے اس ھفتہ تہران میں ہونے والی نماز جمعہ کے خطبہ میں جو سیکڑوں مومنین کی شرکت میں منعقد ہوا کہا: مذاکرہ ایران کی جانب سے حقانیت کا اثبات اور اتمام حجت ہے ۔  


انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی غرض سے ایرانی صدر جمھوریہ حجت الاسلام و المسلمین ڈاکٹر حسن روحانی اور گروہ 1+5 سے مذاکرات کی غرض سے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف اور ان کی ٹیم کے سفر نیویارک کی جانب اشارہ کیا اور کہا: اسلامی جمھوریہ ایران کے حکام و مسئولین عالمی معاشرہ میں ایران کی طاقت و اقتدار کو بخوبی اجاگر کریں ۔


حجت الاسلام والمسلمین صدیقی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں صدر جمھوریہ کی تقریر کو سراہتے ہوئے کہا: سامراجیت اور آمریت کے خلاف قیام میں باشعور و بلند ہمت کی مالک قوم کے صدر جمھوریہ نے آمریت اور سامراجیت کی جانب سے ملت مسلمان پر روا مظالم کے چہرے سے نقاب اتار دی ۔


ایران کے دار الحکومت تہران کے امام جمعہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ایٹمی مذاکرات میں ہماری باتیں وہی گذشتہ باتیں ہیں ، ہم نے پورے اقتدار و پوری طاقت کے ساتھ نارہ لگایا کہ ایٹمی توانائی ہمارا مسلمہ حق ہے کہا: مذاکرات ہمارے منطقی ہونے اور مذاکرات سے خوف زدہ نہ ہونے کی نشانی ہے تاکہ دنیا جان لے کہ ہمارے پاس کہنے کے لئے باتیں ہیں ۔


ایٹمی مسئلہ میں ایرانی قوم کا جواب فقط استقامت


انہوں واضح طور پر کہا: جیسا کہ رھبر معظم انقلاب اسلامی ایران نے ابتداء ہی میں فرمایا تھا کہ ہمیں اپنے حریف پر اعتماد نہیں ہے لھذا جان لیں کہ عالمی معاشرہ میں اتمام حجت کے سوا مذاکرہ کا کوئی فائدہ نہیں ہے ، کیوں کہ میرا حریف اہل منطق نہیں ہے بلکہ قانون شکن ، عھد شکن، دھوکہ باز ، مستکبر اور خود بزرگ بین ہے نیز اسے دوسروں کو میدان دینا پسند نہیں ہے ۔


تہران کے خطیب نماز جمعہ نے یہ کہتے ہوئے کہ ایٹمی مسئلہ میں ہمارا  جواب فقط استقامت اور ہماری ریڈ لائین کی مراعات ہے کہا: اراک کے بھاری پانی اور یورینیم کی افزودگی کے مسئلے میں کوئی بھی تبدیلی ناممکن ہے البتہ یورنیم کی افزودگی کے طریقہ کار اور اس کی سطح کو معین کرسکتے ہیں ۔


انہوں نے مزید کہا: جیسا کہ رھبرمعظم انقلاب نے فرمایا کہ جوھری توانائی ہماری ضرورت ہے ، ہم دینی اور عالمی آئین کے دائرے میں اپنے وظائف معین کریں گے اور دشمن کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ ہم سے کہے کہ ہم کیا کریں اور کیا نہ کریں ۔


حجت الاسلام کاظم صدیقی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ دشمن کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ بتائے کہ ایران کو کس مقدار میں ایٹمی توانائی کی ضرورت ہے کہا: اگر دشمن نے ہمارے لئے جوھری توانائی کی مقدار معین کی تو یہ ہماری استقامت اور اسلامی جمھوریہ ایران کی عزت و اقتدار کے خلاف ہے ، جیسا کہ ہم نے 8 سالہ جنگ میں یہ ثابت کر دیکھایا کہ استقامت بند دروازوں کے کھلنے کی کنجی ہے ، جلد بازی نہ کریں کیوں کہ مستقبل ہماری قوم کا ہی ہے ۔


انہوں نے آخر میں یمن کے عوام کو ان کے انقلاب کی پیروزی پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا : ایرانی قوم کا یہ پیغام ہے کہ یہ کامیابی آپ کی تحریک کا آغاز ہے جسے ابھی مزید راستے طے کرنے ہیں ۔


حجت الاسلام صدیقی نے مزید کہا : علاقے کے بعض ممالک کو یہ تسلیم کرنا بہت سخت تھا کہ حکومت یمن پسپائی پر مجبور ہوجائے گی اور انقلابی عوام کی شرطیں قبول کرے گی ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬