رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی نے شیراز میں موجود حرم اهل بیت(ع) شاه چراغ کے زائرین و مجاورین اور اس شھر علمائے کرام سے ملاقات میں عوام اور حکومت کے درمیان اتحاد و ھمدلی تاکید کی اور کہا: آج ہمیں ھر زمانہ سے زیادہ عوام اور حکومت کے درمیان اتحاد و یکجہتی کی ضرورت ہے ۔
حکمراں ہوشیار رہیں کہ اپنے گفتار و کردار کے ذریعہ اتحاد کو ضرر نہ پہونچائیں
انہوں نے مزید کہا: 22 ماه کے معاھدے کے بعد دشمن دنیا کے ھرکونے میں دھوکہ دھڑی میں مصروف ہے ، دشمن کا کام دشمنی ہے اور وہ ھرگز اپنے کام سے ہاتھ نہیں کھینچے گا اور اس سے مقابلہ کا واحد راستہ بھی آپسی اتحاد و یکجہتی ہے ۔
حوزہ علمیہ قم کے اس مشھور معروف استاد نے یاد دہانی کی: ہم نہیں کہتے کہ اس ایٹمی معاھدے میں نواقص موجود نہیں ہیں ، ممکن ہے کہ اس میں نواقص و مشکلات موجود ہوں مگر ان نواقص کا حل ممکن ہے ، ماھرین کا وظیفہ ہے کہ اس میں موجود کمیوں پر غور کریں اور اس سے نجات کا راستہ نکالیں ۔
انہوں ںے مزید کہا: حکمراں ہوشیار رہیں کہ اپنے گفتار و کردار کے ذریعہ اتحاد کو ضرر نہ پہونچائیں ، ایسا نہ ہو کہ کسی پارٹی یا حزب کی کوئی فرد کسی منصب یا عھدے تک پہونچنے کے بعد فقط اپنی پارٹی یا حزب کے افراد کو اپنا زیر دست قرار دے اور دیگر با صلاحیت افراد کو باہر نکال دے ، بلکہ ذمہ دیاریاں سونپنے اور عھدے کا ملاک افراد کی صلاحیتیں اور لیاقتیں ہونی چاہیں ۔
خداوند متعال نے انسانوں کی تربیت کے لئے واعظوں کو رکھا ہے
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے اپنے بیان کے دوسرے حصہ میں دنیا کی رنگینیوں کو فریبنده اور دھوکہ باز بتایا اور کہا: دنیا کی فطرت فریبنده اور دھوکہ باز ہے اور اسی بنیاد پر خداوند متعال نے انسانوں کی تربیت و ھدایت کے لئے واعظ رکھے ہیں ۔
انہوں ںے مزید کہا: 1 لاکھ 24 ھزار پغمبروں کا وجود ، آسمانی کتابوں کا نزول اور الھی بیانات انسانوں کی ھدایت کے لئے بھیجے گئے ہیں ، ان الھی رسولوں کے آثار دنیا کے ھر کونے میں قابل دید ہیں ۔
قران کریم کے اس معروف مفسر نے ماضی کے حالات سے عبرت لینے کی تاکید کی اور کہا: ہمیں ماضی میں مرنے والوں کے بچے ہوئے آثار اور ویرانے میں تبدیل شدہ محلوں کے سلسلہ میں غور کرنا چاہئے کہ اس میں رہنے والے کہاں گئے اور ان کے ساتھ کیا ہوا ۔
انہوں نے نهج البلاغہ میں موجود حضرت امام علی(ع) کے بیانات کی جانب اشارہ کیا اور موت کو دیگر واعظوں میں شمار کرتے ہوئے کہا: حضرت امام علی(ع) نے نهج البلاغہ کے ایک خطبہ میں فرمایا کہ « تم نے جن مردوں کو اپنی نگاہوں سے دیکھا ہے وہ تمھاری عبرت کے لئے کافی ہیں » مرد و عورت ، بوڑھے و جوان کے بے جان جسم پر نگاہ انسان کو دنیا کی رنگینیوں سے دور کردے گی ۔
اس مرجع تقلید نے عقل کو انسان کے لئے دیگر واعظوں میں شمار کیا اور کہا : عقل انسان کو نصیحت کرتی ہے اور اسے غیر معقول کام کے وقت ملامت کرتی ہے کہ انسان کی اس بنیاد پر برے کاموں سے دور رہتا ہے ۔
انہوں ںے حضرت امام موسی کاظم(ع) سے منقول روایت کی جانب اشارہ کیا اور کہا: هارونالرشید نے حضرت امام موسی کاظم(ع) سے موعظہ کی درخواست کی تو حضرت نے جواب میں کہا« تم جوکچھ بھی دیکھ رہے ہو وہ سب کا سب تمھارے لئے موعظہ اور عبرت ہے »؛ درختوں سے ٹوٹنے والے پتوں پر نگاہیں اور دنیا میں رونما ہونے والی تمام تبدیلیاں انسان کے عبرت و موعظہ ہے تا کہ انسان اس فانی دنیا سے دل نہ لگائے ۔