رسا نیوز ایجنسی کی اسپوٹنیک نیوز سے رپورٹ کے مطابق، امریکی صدر نے، جمعرات کو تہران میں امریکہ کے سابق سفارتخانے پر قبضے کی سالگرہ کے موقع پر، امریکی پارلمینٹ کے اسپیکر پال رایان کے نام ایک خط میں لکھا ہے کہ امریکہ اور ایران کے تعلقات ابھی معمول پر نہیں آئے ہیں اس لئے ایران کے خلاف قومی ہنگامی صورتحال کا جاری رہنا ضروری ہے-
بارک اوباما کے اس فیصلے کی بنیاد پر ایران کے خلاف قومی ہنگامی صورتحال کی مدت میں مزید ایک سال تک توسیع کردی گئی ہے-اوباما نے گذشتہ سال آٹھ نومبر کو اس قانون کی مدت میں توسیع کی تھی لیکن اس سال تین نومبر کا دن اس کام کے لئے انتخاب کیا-
یہ ایسے میں ہے کہ رواں سال جون کے مہینے میں امریکہ کے پچہتر سے زائد سیاستدانوں اور سفارتکاروں نے اوباما کے نام ایک مراسلے میں تہران کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کا مطالبہ کیا تھا-
ایران کے بارے میں امریکہ کی جانب سے اعلان شدہ ہنگامی صورتحال کا جاری رکھنا اگرچہ اس کے داخلی مسائل کے سبب ہے تاہم اس کا دائرہ کار، محض داخلی حد تک ہی محدود نہیں ہے کیوں کہ یہ روش برسوں سے ایران کے خلاف ایک ہتھکنڈے میں تبدیل ہوگئی ہے۔
واضح رہے کہ انیس سو اناسی میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد تہران میں امریکہ کے جاسوسی کے اڈے پرقبضے کے بعد، اس وقت کے امریکی صدر جیمی کارٹر نے ایران کی جانب سے امریکہ کی اقتصادی اورخارجہ پالیسی کی قومی سلامتی کے لئے، نام نہاد غیرمعمولی خطرات کامقابلہ کرنے کے بہانے، قومی ہنگامی صورت حال کافرمان جاری کیا تھا۔
ہنگامی صورت حال کے قانون سے امریکی صدر کویہ اختیارحاصل ہوتا ہے کہ وہ امریکہ کی قومی سلامتی کے لئے اقتصادی اورخارجہ پالیسی کو درپیش غیرمعمولی خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے پابندیوں سمیت دوسرے تمام اقدامات کرسکتا ہے۔ چنانچہ انیس سو اناسی کے بعد سے اب تک ہر سال امریکی صدر، ایران کو امریکہ کی سلامتی کے لئے غیر معمولی خطرہ قرار دیتے ہوئے ایران کے خلاف اس ہنگامی صورتحال کی مدت میں توسیع کرتا ہے۔/۹۸۸/ن۹۴۰