05 November 2016 - 08:55
News ID: 424273
فونت
حجت الاسلام سید نیاز حسین نقوی:
حجت الاسلام سید نیاز حسین نقوی نے اس ھفتہ علی مسجد ماڈل ٹاؤن لاہور میں خطبہ جمعہ میں کہا:مکہ و مدینہ ہر مسلمان کے ایمان کا مرکز ہیں کوئی حملے کا سوچ بھی نہیں سکتا ۔
حجت الاسلام قاضی نیاز حسین نقوی


 
رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ اور ملی یکجہتی کونسل کے نائب صدر حجت الاسلام سید نیاز حسین نقوی نے ایک قومی روزنامے میں منحرف ایرانی عورت، دہشتگرد تنظیم کی عہدیدار مریم رجوی کے بیان پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ذرائع ابلاغ کو ذمہ داری کا ثبوت دینا چاہئے، مکہ و مدینہ ہر مسلمان کے ایمان کا مرکز ہیں، آیت اللہ سید علی خامنہ ای تو عظیم روحانی راہنما ہیں، کوئی عام مسلمان بھی مکہ پر حملہ کی جسارت نہیں کر سکتا۔

 حجت الاسلام سید نیاز حسین نقوی نے علی مسجد ماڈل ٹاؤن لاہور میں خطبہ جمعہ میں کہا کہ مریم رجوی کا تعلق اس دہشتگرد تنظیم سے ہے جس نے ہزاروں ایرانیوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا، جس کی بنا پر ایرانی عوام اس سے نفرت کرتے ہیں، امریکہ گزشتہ 36 سال سے اعلانیہ طور پر ایران کی اسلامی حکومت کے ان مخالفین کی سرپرستی کر رہا ہے، یمنی حوثیوں کی کارروائیاں ان سعودی مظالم کا ردعمل ہیں جو سعودی اتحاد یمنی عوام پر ڈھا رہا ہے، جس کی ایک مثال چند ہفتہ قبل یمنی دارالحکومت میں ایک وزیر کے والد کے جنازہ پر سعودی اتحاد کی وحشیانہ بمباری ہے، جس میں سینکڑوں بے گناہ مارے گئے، ان مظالم کے جواب میں متاثرین سے آل سعود پر گل پاشی کی توقع نہیں کی جا سکتی، مظلوموں کے ردعمل کو حرمین کیلئے خطرہ قرار دے کر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا : یمن، شام اور بحرین میں سعودی مظالم ناقابل برداشت حد تک بڑھ گئے ہیں۔ علامہ نیاز حسین نقوی نے واضح کیا کہ مکہ، مدینہ میں شیعہ مسلک کے مقدس مقامات دوسرے مسالک کی نسبت زیادہ ہیں، اگر ان مقامات کو خطرہ ہوا تو دفاع میں شیعہ سب سے آگے ہوں گے۔

انہوں نے کہا اگر سعودی حکمران فقط خدمت حرمین کرتے تو ہر مسلمان کیلئے محترم ہوتے مگر افسوس کہ اپنے ہمسایہ اسلامی ممالک کے عوام پر مظالم ڈھا کر آل سعود نے اپنے لئے نفرت اور انتقام کا بیج بویا ہے۔

وفاق المدارس الشیعہ کے نائب صدر نے ملک کی چند دینی جماعتوں کی سرگرمیوں پر بھی افسوس کا اظہار کیا جو سعودی عرب کے غیراسلامی شاہی نظام اور آل سعود کے مظالم کے دفاع کو ’’تحفظ حرمین‘‘ قرار دے کر وطن عزیز میں فرقہ واریت کو ہوا دینا چاہتی ہیں۔

انہوں نے اسلامی ممالک سے سعودی حکمرانوں کی ظالمانہ پالیسیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا جس کی وجہ سے اسلامی دنیا بالخصوص پاکستان میں فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھنے کا خطرہ ہے۔/۹۸۸/ن۹۴۰


 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬