12 December 2016 - 12:46
News ID: 425037
فونت
میڈیا میں متعدد چھپنے والی رپورٹس سے عیاں ہے کہ پاکستان میں سرگرم تمام پاکستان دشمن ٹولے را کی سرپرستی میں افغانستان میں ٹریننگ حاصل کرتے ہیں۔ ان گروپوں کے نام مختلف ہیں، لیکن مشن ایک ہی ہے کہ پاکستانی عوام کا قتلِ عام کیا جائے، پاکستان کے تجربہ کار اور جرات مند فوج اور پولیس کے جوانوں کو تہہ تیغ کیا جائے، پاکستان کے دانشوروں، ڈاکٹروں اور اہم شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کی جائے۔ ابھی گذشتہ روز ہی چارسدہ روڈ پر دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے محکمہ انسداد دہشت گردی کے افسر ڈی ایس پی ریاض الاسلام کو ہلاک کیا ہے۔ اس قتل کی ذمہ داری بھی طالبان نے قبول کی ہے۔
ھفتہ وحدت



 تحریر: نذر حافی

ہفتہ وحدت کا آغاز ہوگیا ہے، مسلمان اپنے آخری نبیﷺ کی ولادت کا جشن منانے میں مصروف ہوگئے ہیں۔ پیغمبر رحمت ﷺ کی ولادت کا جشن، مسلمانوں کو سیرت نبویؐ پر عمل پیرا ہونے کی دعوت دیتا ہے۔ ایک طرف مسلمان جشن ِ ولادت پیغمبرؐ بنانے میں لگے ہیں اور دوسری طرف یہ بھی آج کی ہی خبر ہے کہ کراچی سے پانچ دہشت گردوں کو تخریب کاری کی کارrوائی  کرنے سے پہلے گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق یہ دہشت گرد ایک لمبے عرصے سے کراچی میں رہ رہے تھے اور انہوں نے افغانستان سے اسلحے اور بارود کی تربیت حاصل کی ہے۔ دہشت گردوں نے کئی بچوں کو اغوا کرکے تاوان وصول کرنے اور سائٹ ایریا کی فیکٹری مالک سے بھتہ وصول کرنے کا اعتراف بھی کیا ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ان پانچوں میں سے ایک کا تعلق بھی کسی غیر مسلم کمیونٹی سے نہیں ہے۔ یہ پانچوں مسلمان ہیں اور 12 ربیع الاول کو مسلمانوں پر ہی شب خون مارنا چاہتے تھے۔ چونکا دینے والی بات یہ بھی ہے کہ ان پانچوں کا تعلق طالبان سے ہے اور ہمارے قارئین کو یاد ہوگا کہ 2014ء میں بھی انہی دنوں میں طالبان نے 16 دسمبر کو آرمی پبلک اسکول پشاور پر حملہ کرکے ادارے کے سربراہ کو آگ لگائی تھی اور مجموعا 144 افراد کو شہید کیا تھا۔

سولہ دسمبر کی تاریخ کو ہی بنگلہ دیش بھی ہم سے جدا ہوا تھا اور اس سال اتفاق سے سولہ دسمبر کی تاریخ ہفتہ وحدت میں آ رہی ہے۔ دشمنان اسلام ہرگز یہ نہیں چاہتے کہ مسلمان وحدت اور اخوت کے ساتھ رہیں، چنانچہ اس مرتبہ ہفتہ وحدت کے موقع پر ہمارے سکیورٹی اداروں کو پہلے سے کئی گنا زیادہ چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ جہاں تک گرفتار شدہ دہشت گردوں کی افغانستان میں تربیت کی بات ہے تو ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس کے بعد یہ حقیقت اب کسی سے مخفی نہیں رہی کہ افغانستان اور بھارت دونوں ہی پاکستان کو اپنا مشترکہ دشمن سمجھتے ہیں۔ میڈیا میں متعدد چھپنے والی رپورٹس سے عیاں ہے کہ پاکستان میں سرگرم تمام پاکستان دشمن ٹولے را کی سرپرستی میں افغانستان میں ٹریننگ حاصل کرتے ہیں۔ ان گروپوں کے نام مختلف ہیں، لیکن مشن ایک ہی ہے کہ پاکستانی عوام کا قتلِ عام کیا جائے، پاکستان کے تجربہ کار اور جرات مند فوج اور پولیس کے جوانوں کو تہہ تیغ کیا جائے، پاکستان کے دانشوروں، ڈاکٹروں اور اہم شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کی جائے۔ ابھی گذشتہ روز ہی چارسدہ روڈ پر دہشت گردوں نے فائرنگ  کرکے محکمہ انسداد دہشت گردی کے افسر ڈی ایس پی ریاض الاسلام  کو ہلاک کیا ہے۔ اس قتل کی ذمہ داری بھی طالبان نے قبول کی ہے۔

دہشت گردوں نے اپنا نیٹ ورک مضبوط کرنے کے لئے شروع میں یہ تاثر دیا کہ ہم فقط اہل تشیع کے دشمن ہیں، جبکہ وقت کے ساتھ ساتھ ان کے چہرے سے نقاب الٹتا گیا اور یہ حقیقت واضح ہوتی گئی کہ دہشت گرد سرزمینِ عراق و شام کی طرح ارضِ پاکستان کے دشمن ہیں اور تمام پاکستانیوں کے خون کے پیاسے ہیں۔ دہشت گردی کا سرطان یوں تو پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے، لیکن اس کا موجودہ مرکز بلوچستان ہے۔ بلوچستان میں افغان ایجنسی این ڈی ایس کے دہشت گردوں کی نقل و حرکت، حقانی نیٹ ورک کی موجودگی، القاعدہ اور را کے نیٹ ورکس نیز ”لشکر جھنگوی العالمی“ کے بارے میں خبریں آئے روز میڈیا میں گردش کرتی رہتی ہیں اور پاکستان دشمن کاروائیاں ہوتی رہتی ہیں۔ بنگالیوں کی طرح بلوچوں کو بھی پاکستان سے متنفر کرنے اور پاکستان کے دیگر علاقوں کے رہنے والوں کو اہل بلوچستان سے نفرت دلانے کے لئے مختلف  انداز میں کام کیا جا رہا ہے۔

ایک طرف خود قبائلی تعصب کی آڑ میں بعض بلوچ قبائل کو خود مختاری کا نعرہ لگواکر پاکستان کی سالمیت کے خلاف اسلحہ اور ٹریننگ دی جاری ہے، دوسری طرف ہزارہ قبیلے پر قاتلانہ حملوں کے ذریعے اہل بلوچستان کے درمیان  قبائلی اور مسلکی نفرت کی خلیج کو وسیع کیا جا رہا ہے، تیسری طرف خود ہزارہ برادری سے لوگوں کو متنفر کرنے کے لئے زائرین کا استحصال کیا جا رہا ہے اور چوتھی طرف عوامی و فوجی اور پولیس مراکز کو نشانہ بنا کر حکومتی رٹ کو کمزور ثابت کیا جا رہا ہے۔ یعنی خود بلوچستان کی سرزمین کو ہی پاکستان کو توڑنے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ سب کچھ بظاہر مختلف لوگ کر رہے ہیں، لیکن درحقیقت ایک ہی ایجنڈے ”پاکستان توڑنے” کی تکمیل کر رہے ہیں۔ اس مرتبہ ہفتہ وحدت کی مناسبت سے جہاں ہمیں مذہبی رواداری کو نبھانے کی کوشش کرنی چاہیے، وہیں اجتماعی شعور اور ملی بیداری کے لئے بھی سعی کرنی چاہیے۔ اپنی تقریروں اور تحریروں کے ذریعے ہمیں ملک دشمن عناصر کی فعالیت اور ان کے مذموم مقاصد کا پردہ بھی چاک کرنا چاہیے۔ ہفتہ وحدت کے وسیلے سے پاکستان کو دہشت گردی کے ناسور سے پاک کرنے کے لئے اجتماعی شعور پیدا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ لوگوں کو یہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہ  ملک دشمنوں کے خلاف، وحدت کی طاقت، ایٹمی طاقت سے بڑھ کر ہے۔/۹۸۸/ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬