رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے الجزیرہ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جامع مشترکہ ایکشن پلان کے سلسلے میں ممکن ہے امریکی بظاہر ایسا کام کریں جس سے یہ ظاہر ہو کہ وہ معاہدے کے پابند ہیں لیکن درحقیقت وہ کوئی خاص کام انجام نہیں دے رہے ہیں کیونکہ اگر انھوں نے اس سلسلے میں کوئی کام کیا ہوتا تو ایران کو دنیا کے بڑے بینکوں کے ساتھ کام کرنے میں مشکلات پیش نہ آتیں -
انہوں نے کہا کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ امریکیوں نے اس سلسلے میں کوئی اقدام نہیں کیا ہے-
علی اکبر صالحی نے کہا کہ پہلے سے بہتر حالات کی جانب بازگشت ممکن ہے - ایران کے ایٹمی انرجی کے ادارے کے سربراہ نے کہا کہ جامع مشترکہ ایکشن پلان میں تکنیکی لحاظ سے ایران نے ان تمام چیزوں پر عمل کیا ہے جن کا وہ پابند تھا اور ابھی حال ہی میں جدید اقدامات بھی کئے ہیں اور وہ فردو پلانٹ میں سینٹریفیوج سے متعلق بنیادی ڈھانچوں کو ختم کرنا ہے-
علی اکبر صالحی نے کہا کہ ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے سربراہ یوکیا آمانو نے بھی اپنی تازہ ترین رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے میں اپنے وعدوں پرعمل کیا ہے-
ایران کے ایٹمی انرجی کے ادارے کے سربراہ نے مزید کہا کہ معائنے اور اضافی پروٹوکول جیسے قانونی امور میں بھی کوئی مسئلہ در پیش نہیں ہے-
انھوں نے کہا کہ ایران کی نظر میں جو چیز اہم ہے وہ پابندیوں اور معاہدے کا سیاسی پہلو ہے کیونکہ اس سلسلے میں کچھ مسائل موجود ہیں اور وہ یہ ہیں کہ دوسرے فریق نے جامع مشترکہ ایکشن پلان کے سلسلے میں اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا ہے- /۹۸۸/ن۹۴۰