تحریر: فرحت حسین
یہ نعرہ بہت پرانا ہوگیا، اس کی تاثیر پاکستان میں پہلی بار ظاہر ہونے لگی تھی۔ اس طرح کہ پاکستان بھر کی تمام مذہبی جماعتیں ایک پلیٹ فارم سے یوم القدس منانے جا رہیں ہیں۔ اس حوالے سے ملی یکجہتی کونسل نے پریس ریلیز بھی جاری کر دی تھی، یہ اچھا اور احسن قدم تھا، جس کا اثر پوری امت مسلمہ پر ہوتا۔ ہمارے معاشرے میں الحمدللہ 60 سے 70 فیصد روزے دار ہوتے ہیں یہ روزہ تو اللہ کے لئے مگر معاشرے کے بہت سارے افراد نے اپنے بہت سارے بت بنائے ہوتے ہیں، ان میں سے ایک بت تنظیم کا ہے، اس کے لئے وہ سب کچھ قربان کرسکتے ہیں، مگر یہ بت ان کا نہیں ٹوٹ سکتا۔ جب ملی یکجہتی کونسل نے یوم القدس کو منانے کا اعلان کیا تو پہلے تمام جماعتوں سے مشاورت کی گئی، جس میں تمام مسالک کی جماعتیں اور تنظیمیں موجود تھیں اور تمام کی تمام ایک صفحہ پر، تمام مسالک سمیت ایم ڈبلیو ایم اور شیعہ علماء کونسل بھی ایک روٹ اور ایک اسٹیج کی حمایت کر رہی تھیں۔
اس وقت سب نے اتفاق کیا کہ یہ اس طرح ہونا چاہیئے، مگر بدقسمتی سے بعد میں ایک تنظیم اپنی رائے پر بضد رہی کہ ہمارے روٹ اور ہماری رائے کو مانا جائے، ان کی رائے یہ تھی کہ ’’یہ پروگرام ملی یکجہتی کی بجائے کسی اور تنظیم کے پلیٹ فارم سے منایا جائے۔" اب کہاں گیا یہ نعرہ کہ یوم القدس یوم الوحدۃ؟ جب اس طرح کی رائے آئی، تو اس کی وجہ سے یہ ملی یکجہتی کے پلیٹ فارم سے اس دن کو منانے کی بجائے سابقہ روش و رفتار سے منانے کی استدعا کی گئی۔ اب بھی میری ناقص رائے ہے کہ اگر ملی یکجہتی کونسل والی تمام جماعتیں ایک جگہ یوم القدس مناتی ہیں تو اس طرح کر لینا بہتر ہے، جس سے مظلوموں کی آواز دور دور تک پہنچائی جا سکتی ہے اور اس تنظیم کی اہمیت بھی کم ہو جائے گئی ./۹۸۸/ ن۹۴۰