16 September 2017 - 14:46
News ID: 429971
فونت
وزیراعلیٰ سندھ:
اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ چہلم تک مسلسل نگرانی کے لئے لازمی انتظامات کئے جائیں، تاکہ علماء کرام اور مذہبی رہنماؤں کے ساتھ قریبی مسابقتیں بڑھائی جاسکیں، میں ذاتی طور پر علماء اور مشائخین کے ساتھ ملاقاتیں کروں گا۔
پاکستان کا محرم

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ محرم الحرام میں مجالس کے لئے سیکیورٹی انتظامات اور جلوسوں کو فول پروف سیکورٹی فراہم کرنا لازمی ہے۔ یہ بات انہوں نے محرم الحرام کی مجالس اور سیکیورٹی انتظامات کی پاکستان رینجرز اور سندھ پولیس کی منصوبندی کا جائزہ لیتے ہوئے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کی۔ اجلاس میں وزیر داخلہ سہیل انور سیال، صوبائی وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ، چیف سکریٹری رضوان میمن، ڈی جی رینجرز میجر جنرل محمد سعید، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ، ایڈشنل آئی جیز ثناء اللہ عباسی اور مشتاق مہر، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکرٹری سہیل راجپوت، سیکرٹری داخلہ قاضی شاہد پرویز، کمشنر کراچی اعجاز علی خان اور دیگر نے شرکت کی۔ ڈائریکٹر جنرل رینجرز میجر جنرل محمد سعید نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یہاں 8 ہزار رینجرز نفری تعینات ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے آئی جی اور ایڈیشنل آئی جی کے ساتھ ایک ملاقات کرکے اجتماعی حکمت کے ساتھ تفصیلی منصوبہ بندی کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ رینجرز کی تعیناتی محرم کے شروع سے چہلم تک رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں، انٹیلی جنس کے ساتھ قریبی تعاون کو بڑھایا جائے، یہ تعاون اور انٹیلی جنس نیٹ ورک سیکیورٹی کو یقنی بنانے کے لئے کافی ہوگا، اس کے علاوہ، رینجرز اور پولیس مسلسل شہر اور اس کے اطراف ٹارگیٹڈ آپریشن شروع کریں۔ ڈی جی رینجرز نے کہا کہ اس عمل سے شہر میں دہشت گردی اور دیگر غیر ملکی نیٹ ورکوں کا قلع قمع کردیا ہے۔

اجلاس میں آئی جی سندھ پولیس نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سندھ میں 1,932 امام بارگاہیں ہیں، صوبے بھر میں 9295 مجالس کی جائیں گی، 4004 ماتمی جلوس اور 1658 تعزیتی جلوس نکالے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 9269 مجالس میں سے 583 زیادہ تر حساس قرار دیئے گئے ہیں، 2463 حساس اور 6249 نارمل ہیں۔ اسی طرح، 340 ماتمی جلوسوں کو انتہائی حساس، 1337 حساس اور 2327 عام قرار دیا گیا ہے جبکہ جہاں تعزیتی جلوس ہیں اس میں سے 65 کو حساس، 626 حساس اور 967 عام طور پر حساس قرار دیا گیا ہے۔ کراچی کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے آئی جی سندھ پولیس نے بتایا کہ 320 مجلسوں میں سے، 179 انتہائی حساس، 767 حساس اور 320 معمولی ڈکلیئر کر چکے ہیں۔ 694 ماتمی جلوسوں میں سے 116 حساس ترین، 530 حساس اور 48 عام ہیں۔ جہاں تک تعزیتی جلوس کا تعلق ہے کسی بھی جلوس کو زیادہ حساس قرار نہیں دیا گیا ہے لیکن 198 حساس اور 217 عام ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ پولیس نفری کی تعیناتی جلوسوں، مجالس اورتعزیتی جلوسوں کی حساسیت کو مدنظر رکھ کر کی گئی ہے۔ محکمہ پولیس کی طرف سے 61،545 نفری تعینات ہوگی جس میں سے 34،827 اسٹیٹک ہوگی، 9087 محاصرے میں جبکہ 6،600 موبائل اور 1442 موٹر سائیکلوں پر افراد کی نفری تعینات کئی گئی ہے۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ 1310 موبائل فون، 1436 موٹر سائیکلز اور 8117 پولیس اہلکار مخفی کئے گئے ہیں۔ مخفی اہلکار کی تفصیلات دیتے ہوئے اے ڈی خواجہ نے کہا کہ 400 پولیس اہلکار سی پی او میں ہوگی، 100 پولیس اہلکار ایڈشنل آئی جی کراچی گارڈن ہیڈ کوارٹر، اے سی ایل سی، نمائش چورنگی، ماما پارسی اسکول پریڈی اور 100 میری ویدر ٹاور پر تعینات ہوگی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ چہلم تک مسلسل نگرانی کے لئے لازمی انتظامات کئے جائیں، تاکہ علماء کرام اور مذہبی رہنماؤں کے ساتھ قریبی مسابقتیں بڑھائی جاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر علماء اور مشائخین کے ساتھ ملاقاتیں کروں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ شہر کی صورتحال پر قانون سازی سے بہت مطمئن ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری کو ہدایات کی کہ وہ بلدیاتی اداروں کے ساتھ مل کر ہنگامی حالت میں تمام سڑکوں کی پیچ ورک کے کام کو یقینی بنائی۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بلدیاتی اداروں کو سندھ بھر میں اپنے متعلقہ علاقوں کے صفائی کا کام شروع کرنا چاہیئے۔ انہوں نے مزید چیف سیکریٹری کو ہدایت دیتے کہا کہ واٹر بورڈ کو چاہیے کہ شہر میں پانی کی مناسب فراہمی کو یقینی بنائے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے تمام ڈپٹی کمشنروں کو چیف سیکٹری کے ذریعے اور ایس ایس پیز کو آئی جی پولیس سندھ کے ذریعے ہدایت کی قانون سازی اور صفائی کے کام کی بحالی کے لئے بلدیاتی اداروں کو شامل کریں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت کی کہ آئی جی پولیس سیکورٹی گارڈ (پولیس اہلکار) کے بارے میں معلومات فراہم کریں تاکہ سیکیورٹی کے پیش نظر مختلف سماجی افراد کو فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں آپ تفصیلات اکٹھا کریں تاکہ وہ لوگ جن کو سیکورٹی گارڈز کی ضرورت نہیں، انہیں پولیس کے کام میں واپس لایا جاسکے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر داخلہ سندھ کو ہدایت کی کہ وہ وزارت داخلہ کے ساتھ ضرورت کے پیش نظر فون سروس کو معطل کرنے کے لئے تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ کے ساتھ تعاون بہت ضروری ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے داؤدی بوہرہ جماعت کے روحانی رہنما سیدنا علی قادر مفضل سیف الدین کا استقبال کیا ہے، جو کہ محرم کے حوالے سے ہونے والے اقدامات کا جائزہ لینے کے لئے کراچی آئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انکا شہر کا دورہ ہم پر اعتماد کا اظہار ہے جہاں ہم نے امن بحال کیا ہے۔ انہوں نے آئی جی پولیس اور کمشنر کراچی کو ہدایت دی کہ ان کو لازمی سیکیورٹی فراہم کی جائے اور انہیں ان کے پروگراموں کو منظم کرنے کے لئے سہولیات فراہم کریں، لہٰذا شہر میں مختلف ممالک سے آئے اپنے روحانی رہنما کو دیکھنے سیدنا علی قادر مفضل سیف الدین کے پیروکاروں کو مناسب سہولیات فراہم کی جانی چاہیں۔/۹۸۸/ د۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬