29 September 2017 - 15:48
News ID: 430142
فونت
اقوام متحدہ:
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے حکومت میانمار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف حملے بند اور انسان دوستانہ امداد کی فراہمی کا راستہ ہموار کرے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینٹونیوگوترس کا کہنا تھا کہ مغربی میانمار کی صورتحال انسانیت اور انسانی حقوق کے لیے ڈراونے خواب میں تبدیل ہوگئی ہے۔انہوں نے ان رپورٹوں کی جانب بھی اشارہ کیا جن میں، میانمار کی فوج اور بدھ ملیشیا کے ہاتھوں میں مسلمانوں کے قتل عام، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، اندھادھند فائرنگ، بارودی سرنگوں سے کام لینے اور مسلمانوں کے خلاف جنسی تشدد کے واقعات کا ذکر کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال کسی طور بھی قابل قبول نہیں ہے۔انہوں نے حکومت میانمار پر زور دیا کہ وہ بنگلا دیش فرار ہونے والے روہنگیا مسلمانوں کی پرامن، رضاکارانہ، باعزت اور مستقل واپسی کی ضمانت فراہم کرے۔ادھر برطانیہ کی جانب سے حکومت میانمار کی مسلسل حمایت کے باوجود اس ملک کے نائب وزیر خارجہ نے اعتراف کیا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف میانمار کی فوج اور بدھ ملیشیا کے اقدامات تشدد آمیز ہیں۔

برطانیہ کے نائب وزیر خارجہ مارک فیلڈ نے اپنے دورہ میانمار اور صوبہ راخین سے واپسی پر کہا ہے کہ میانمار کی فوج مسلمانوں کے خلاف تشدد کا سلسلہ بند کرے اور بے گھر ہونے والے تمام لوگوں کو فوری طور پر اپنے گھر واپس آنے کی اجازت دی جائے۔انہوں نے میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی کے اس بیان پر بھی شک کا اظہار کیا کہ روہنگیا مسلمان اپنے گھروں کو واپس آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہزاروں لوگ بنگلا دیش میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور میانمار کی سیکورٹی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے یقین سے نہیں کہا جاسکتا کہ کتنے خاندان اپنے گھروں کو لوٹنے کے قابل ہوئے ہیں۔

اس سے پہلے برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے میانمار کے صوبہ راخین میں تشدد بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نیویارک میں میانمار سے متعلق اسلامی تعاون تنظیم کے رابطہ گروپ کے اجلاس میں اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ میانمار کے مسلمانوں کی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے ٹھوس اور موثر اقدامات عمل میں لائے۔

راخین صوبے میں پچیس اگست سے شروع ہونے والے تازہ فوجی آپریشن اور بدھ ملیشیا کے حملوں میں چھے ہزار سے زیادہ روہنگیا مسلمان مارے جا چکے ہیں جبکہ آٹھ ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔میانمار کے مسلم آبادی والے صوبے راخین کو سن دوہزار بارہ سے فوج اور انتہا پسند بدھ ملیشیا کے منظم حملوں کا سامنا ہے۔حکومت میانمار نے ملک کے دس لاکھ سے زیادہ مسلمانوں کی شہریت منسوخ اور انہیں بنیادی حقوق سے محروم کردیا ہے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬