20 November 2017 - 15:52
News ID: 431897
فونت
ہفتوں سے جاری امریکی دھمکیوں کے بعد سرانجام واشنگٹن میں پی ایل او کا دفتر بند کر دیا گیا۔
واشنگٹن میں پی ایل او کا دفتر

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی وزارت خارجہ نے اتوار اور پیر کی درمیانی رات اعلان کیا کہ واشنگٹن میں پی ایل او کا دفتر بند کردیا گیا-

امریکا نے ہفتے کو تنظیم آزادی فلسطین پی ایل او کو خبردار کیا تھا وہ واشنگٹن میں اس کے دفتر کو بند کردے گا بشرطیکہ فلسطین کی محدود خود مختار انتظامیہ اسرائیل کے ساتھ سازباز کے مذاکرات سنجیدگی کے ساتھ شروع کرے-

فلسطین کی تحریک جہاد اسلامی کے میڈیا سیل کے سربراہ داؤد شہاب نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ فلسطینی عوام، صیہونی حکومت کے ساتھ سازباز کے لئے کسی بھی دباؤ کو قبول نہیں کریں گے-

سازباز کے عمل کو قبول کرنے کے لئے فلسطینیوں پر واشنگٹن کا دباؤ ایک ایسے وقت ہے جب امریکا ہمیشہ صیہونی بستیوں کی تعمیر اور اسرائیلی جرائم اور جارحیت کی حمایت کرتا رہا ہے-

امریکی حکومت نے اس سے پہلے بھی خبردار کیا تھا کہ اگر فلسطینی انتظامیہ نے فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی کے معاملے پر عالمی عدالت انصاف میں صیہونی حکومت کی شکایت کی تو واشنگٹن میں پی ایل او کا دفتر بند کر دیا جائے گا-

فلسطینی حکام نے امریکی انتظامیہ کے اس انتباہ کو نظرانداز کر دیا اور امریکی حکومت نے بھی پی ایل او کا دفتر بند کرنے کی اپنی دھمکی کو عملی جامہ پہنا دیا اس طرح واشنگٹن میں پی ایل او کے دفتر کی تیئیس سال سے جاری سرگرمیوں پر روک لگ گئی اور اس اقدام سے امریکی حکومت کے نئے رویّے کا بخوبی اندازہ ہو جاتا ہے-

امریکا کے موجودہ صدر ٹرمپ نے امریکا کے دیگر بارہ سابق صدور کی ہی طرح کوشش کی ہے کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان صلح کے کارنامے کا سہرا اپنے سر باندھیں لیکن چونکہ امریکی حکومت ایک غیرجانبدار ثالث کے بجائے اسرائیل کے اسٹریٹیجک شریک کی حیثیت سے اس دیرینہ تنازعے میں اپنا رول ادا کرتی ہے اسی لئے صلح کا یہ عمل اب تک کامیاب نہیں ہو سکا-

علاوہ ازیں صیہونیوں کے لئے ٹرمپ انتظامیہ کی حمایت اور پشتپناہی سابقہ امریکی حکومتوں کے مقابلے میں زیادہ آشکارہ اور کھلم کھلا ہے اس لئے فریقین کے درمیان کسی سمجھوتے کا حصول اور بھی مشکل ہو گیا ہے-

ان سب باتوں کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ کو امید ہے کہ وہ امریکا اسرائیل اور سعودی عرب کی شرکت سے ایک اتحاد تشکیل دے کر فلسطینیوں کو بالآخر اپنے مطالبات سے دستبردار ہونے پر مجبور کرے گی-

ریاض میں سعد حریری کے جبری استعفے کے اعلان کے بعد ہی ریاض میں ہی فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس کی سعودی ولیعہد محمد بن سلمان سے ملاقات کو پی ایل او امریکا کے درمیان حالیہ کشیدگی اور واشنگٹن میں پی ایل او کے دفتر کے بند ہونے کے واقعات کے تناظر میں ہی دیکھا جا سکتا ہے- /۹۸۸/ ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬