22 December 2017 - 23:25
News ID: 432363
فونت
داؤد شہاب:
تحریک جہاد اسلامی فلسطین نے بیت المقدس کے خلاف بحرین کے موقف کی مذمت کی ہے۔
داود شہاب

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطین کی تحریک جہاد اسلامی نے بیت المقدس کے خلاف بحرینی وزیرخارجہ کے موقف کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بیت المقدس کا معاملہ کوئی ذیلی مسئلہ نہیں ہے اور جو بھی بیت المقدس کے مسئلےکو حاشیے پر ڈالنے کی کوشش کرے گا وہ خود ہی حاشیے پر چلا جائےگا۔

بحرین کی آل خلیفہ حکومت کے وزیرخارجہ خالد بن احمدآل خلیفہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطین اور بیت المقدس ایک ذیلی اورفرعی مسئلہ ہے اور اس معاملے پر امریکا کے ساتھ اختلاف کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

فلسطین کی تحریک جہاد اسلامی کے ترجمان داؤد شہاب نے لبنان کے ٹیلی ویژن چینل المیادین سے اپنی گفتگو میں کہا کہ بیت المقدس عالم اسلام کا سب سے اہم اور بنیادی مسئلہ ہے اور بیت المقدس کے بغیر امت اسلامیہ ویسی ہی ہے جیسے دل کے بغیر جسم کوئی جسم ہو۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کے مفادات امریکا اوراسرائیل سے وابستہ ہیں وہ گمراہ ہوچکے ہیں اور ان پر صیہونیوں کا رنگ غالب آچکا ہے۔

تحریک جہاد اسلامی کے ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ میں فلسطینیوں کے حقوق کے لئے دنیا کے ملکوں کی حمایت سے ثابت ہوگیا کہ سرانجام کامیابی حق کو ہی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو کچھ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہوا وہ بیت المقدس کے بارے میں امریکی حکومت کے فیصلے کو کالعدم قراردینے کے طویل راستے میں ایک اہم اور پوری سرزمین فلسطین سے غاصب صیہونیوں کو نکال باہر کرنے کے لئے ایک بڑا اقدام ہے۔

جمعرات کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بیت المقدس کی حمایت اور ٹرمپ کے فیصلے کی مخالفت میں پیش کی گئی قرارداد کے حق میں ایک سو اٹھائیس ملکوں نے ووٹ دیا جبکہ امریکا اور اسرائیل کا صرف سات ملکوں نے ہی ساتھ دیا جن میں کچھ تو انتہائی غیر معروف ہیں اور عالمی سیاست میں ان کا کوئی نام بھی نہیں ہے۔

اس قرارداد کے تحت اقوام متحدہ بیت المقدس کو اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم نہیں کرے گی۔

تحریک جہاد اسلامی کے ترجمان نے اسرائیل کے ساتھ ساز باز کے مذاکرات میں نئے ثالث کے تعین کے لئے فلسطینی انتظامیہ کی دعوت کےبارے میں کہا کہ ساز باز کا عمل شکست کھاچکا ہے اور اس کو دوبارہ بحال کرنے کی کوئی بھی کوشش صرف ایک وہم اور سراب ہے اور اب فلسطینی عوام کوئی سازباز قبول نہیں کریں گے۔ /۹۸۸/ ۹۴۰

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬