رسا ںیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے سابق وزير خارجہ اور بید اری اسلامی کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے عشرہ فجر کی مناسبت سےغیر ملکی مہمانوں کے ہمفکری سمینار سے خطاب میں انقلاب اسلامی کی مزاحمتی فکر و شعور کو مؤثر قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد ایران نے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں خاطر خواہ پیشرفت حاصل کی ہے اورمعتبر بین الاقوامی اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق ایران سائنس و ٹیکنالوجی اور طبی شعبوں میں دنیا کے اہم ممالک کی صف میں شامل ہوگيا ہے۔
ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے انقلاب سے قبل اور انقلاب کی کامیابی کے بعد کی صورتحال کا موازانہ کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب اسلامی کی کامیابی سے قبل ایران، سیاسی، سماجی، اقتصادی ، فوجی اور ثقافتی لحاظ سے غیر ملکی طاقتوں سے وابستہ تھا حتی ایرانی شاہ اور بادشاہ کا انتخاب بھی غیر ملکی بالخصوص امریکی کیا کرتے تھے۔ لیکن انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد ہم نے سیاسی ، اقتصادی سماجی، ثقافتی اور فوجی لحاظ سے استقلال حاصل کرلیا اور آج ایران کے صدر اور پارلیمنٹ کے ممبران کو ایرانی عوام منتخب کرتے ہیں ایرانی عوام نے انقلاب اسلامی کی بدولت امریکہ کے ہاتھ ملک سے کاٹ دیئے ہیں۔ اب ایران پر امریکہ کی حکمرانی نہیں بلکہ ایرانی عوام کی حکمرانی ہے۔
ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ ایران ہر شعبہ میں ترقی اور پیشرفت کی سمت گامزن ہے آج ایران اپنے فیصلے خود کررہا ہے ایرانی مسلح افواج ملک کے دفاع کے لئے امریکہ کی دست نگر نہیں بلکہ اپنے جوانوں کی توانائیوں اور صلاحیتوں کی بدولت ہر شعبہ میں اغیار سے بے نیاز ہے۔
انھوں نے کہا کہ حضرت امام خمینی (رہ) نے سخت شرائط میں ایران کے اندر اسلامی جمہوری حکومت قائم کرکے دنیا پر ثابت کردیا کہ اسلام کے اندر بہترین سیاسی اور انتظامی صلاحیت موجود ہے اور اسلام ، مشرق و مغرب کی سیاسی اور انتظامی پالیسیوں سے بے نیاز ہے۔ ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ اسلامی انقلاب کا طرہ امتیاز یہ ہے کہ اس نے فلسطینیوں کی بے باک حمایت کا آغاز کردیا اور اسرائیلی سفارتخانہ کی جگہ فلسطینی سفارتخانہ کھول دیا یہ انقلاب اسلامی کی آزادانہ سیاسی پالیسی کا حصہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی حمایت کی وجہ سے ایران کے خلاف اقتصادی پابندیاں عائد کی گئیں جن کا سلسلہ آج تک جاری ہے لیکن ایران نے بھی مظلوموں کی حمایت کا عزم بالجزم کررکھا ہے اور ایران اپنی اس پالیسی پر گامزن رہےگا۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰