رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی اور یورپی یونین نے اس سے پہلے بھی ایٹمی معاہدے کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے اب تک اپنی نو رپورٹوں میں اس بات کی تصدیق کرچکی ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے پر پوری طرح سے عمل کیا ہے۔
اس درمیان یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے شعبے میں ایرانی امور سے متعلق ڈیپارٹمنٹ میں ورکنگ گروپ کے سربراہ ڈینیس چایبی نے کہا ہے کہ اگر امریکا ایٹمی معاہدے سے نکلتا ہے اور ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرتا ہے تو ممکن ہے کہ یورپی یونین پروٹیکٹ ای یوفرم نامی اپنے دفاعی قوانین کو دوبارہ فعال کردے۔ یورپی یونین نے اپنے دفاعی قوانین کو پہلی بار انیس سو چھیانوے میں ایران اور کیوبا کے خلاف امریکا کی پابندیوں کی جبری طور پر پیروی نہ کرنے کے لئے وضع کیا تھا۔ اس وقت یورپی یونین نے پروٹیکٹ ای یو فرم نامی قوانین وضع کرکے تجارت کی عالمی تنظیم میں امریکا کے خلاف شکایت کی بھی دھمکی دی تھی چنانچہ اس کے بعد یورپی کمپنیوں نے امریکی پابندیوں سے آزاد رہ کر ایک عشرے تک ایران اور کیوبا کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات کو برقرار رکھا تھا۔
دوسری جانب جرمنی کے نئے اتحاد نے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے اور سبھی اقتصادی پابندیوں کوختم کئے جانے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ہمارے نمائندے نے خبردی ہے کہ جرمنی کے نئے اتحاد کی دستاویز کی ایک شق میں کہا گیا ہے کہ برلین ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کی پوری طرح پاسداری کرے گا اور ان پابندیوں کو ختم کرانے کی پوری کوشش کرے گا جن کے تحت ایران کے ساتھ اقتصادی لین دین میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ یہ دستاویزات جو جرمنی کی جماعتوں کے لئے سوفیصد نافذ العمل نہیں ہیں اور صرف مشترکہ تعاون کی ایک بنیاد ہے، ایک سو ستر صفحات پر مشتمل ہیں۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰