رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی نائب صدر حجت الاسلام و المسلمین قاضی سید نیاز حسین نقوی نے لاہور میں علماء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے ناک میں دَم کرنیوالی مجاہد تنظیم حزب اللہ اور پاسداران ِ انقلاب اسلامی کو ہدف بنانے والے امت مسلمہ کے خیر خواہ نہیں، دہشتگردی کے حمایتی ہیں، حزب اللہ کو دہشتگرد قرار دینا کشمیر کاز کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے، کیونکہ بھارت بھی کشمیری مجاہدین کو دہشتگرد کہتا ہے، شام میں دہشتگردوں کیخلاف ہونیوالی کارروائی پر واویلا کرنے کی بجائے، اصلاح احوال کی کوشش کی جانی چاہیے، شام کے اندرونی معاملات وہاں کی حکومت پر چھوڑ دیئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی میڈیا میں بیٹھے کچھ عناصر کی طرف سے احادیث مبارکہ کی من پسند تشریح قابل مذمت ہے، وحشی داعش کیخلاف امام ِ کعبہ سمیت عالَم ِ اسلام کے تمام ذمہ دار علماء نے فتوے دیئے، فقط امریکہ، اسرائیل اور دہشتگردی کے حمایتی ہی فلسطینی مسلمانوں کی حمایت کرنے والی جماعت حزب اللہ پر تنقید کرتے ہیں، 42 ملکی نام نہاد اسلامی فوجی اتحاد نے کشمیر، فلسطین اور برما کے مظلوموں کیلئے کچھ نہیں کیا، حزب اللہ اور پاسداران ِ انقلاب کے مجاہدین کو اسرائیل اور اس کے ہمنوا دہشتگرد کہتے ہیں کیونکہ انہیں 60 اسلامی ممالک اور کسی فوجی اتحاد سے نہیں بلکہ اِنہی 2 حقیقی مجاہد تنظیموں سے خطرہ ہے۔
علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ حزب اللہ نے کسی ایک بھی مسلمان کو مسلک کی بنیاد پر تکلیف نہیں پہنچائی بلکہ لبنان کے سنی مسلمانوں کی اسرائیلی مظالم سے حزب اللہ نے حفاظت کی ہے، دہشتگرد داعش کی میڈیا مہم چلانیوالے کالم نگار (اوریا مقبول) کے صریح جھوٹے الزام کے مطابق اگر ایرانی پاسداران ِ انقلاب اسلامی دہشتگرد ہوتے تو ایران میں سُنی اکثریتی صوبوں سیستان، بلوچستان وغیرہ میں سُنی بھائی امن و سکون کیساتھ نہ رہ رہے ہوتے۔ انہوں نے کہاکہ داعش کے منحوس وجود کی تشکیل کو کالم نگار نے سُنیوں کی قتل و غارت کا رد عمل قرار دیا ہے جسے کوئی بھی تسلیم نہیں کرتا کیونکہ ان وحشی درندوں کے سفاکانہ مظالم کا بڑا ہدف سنی مسلمان ہی بنے ہیں جن میں معصوم بچوں کا قتل، زندہ انسانوں کی کھال اتارنا، انبیاء علیہم السلام، بزرگان و صحابہ رضوان اللہ علیہم کے مزارات منہدم کرنے جیسے انسانیت سوز جرائم شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مظلوموں کی حمایت کرنے کے دعوے کرنیوالوں کے حرمین شریفین کے جوار میں واقع اہل ِ یمن کی مظلومیت پر لکھنے سے ہاتھ شَل کیوں ہو جاتے ہیں؟ جہاں سنی عوام پر مظالم کے پہاڑ ڈھائے جا رہے ہیں، یمن کو تہس نہس کر دیا گیا، اقوام ِ متحدہ کے مطابق 50 ہزار معصوم بچوں کی زندگیاں تلف ہوگئیں۔ اِن کے قاتل کون ہیں، کیا یہ سفاکانہ دہشتگردی نہیں؟ 42 ملکی نام نہاد اسلامی فوجی اتحاد نے کشمیر، فلسطین اور برما کے مظلوموں کیلئے کیا کیا ہے؟
علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ حزب اللہ اور پاسداران ِ انقلاب کیخلاف امریکی و اسرائیلی مفادات کی ترجمانی کرنیوالوں سے کوئی منصف مزاج مسلمان متفق نہیں ہو سکتا اور نہ ہی احادیث ِ پیامبر کی غلط تشریح پر روزِ قیامت اللہ و رسول معاف کریں گے، کالم نگار (اوریا مقبول) ایک عرصہ سے مذہبی فرقہ واریت، مسلماتِ دین کی توہین اور دہشتگردی کی بالواسطہ حمایت کرکے مذہبی رواداری اور قومی سالمیت کو پارہ پارہ کر رہے ہیں، جس پر نیشنل ایکشن پلان کے تحت قومی سلامتی کے اداروں، اخبارات اور میڈیا کے ذمہ داران کو نوٹس لینا چاہیے، کیونکہ افواج پاکستان نے شام اور عراق سے بھاگنے والے داعشی غنڈوں کا وطن عزیز میں راستہ روکنے کیلئے بڑی قربانیاں دی ہیں۔/۹۸۸/ ن۹۴۰