رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے ایٹمی توانائی کے قومی ادارے کے ترجمان نے اپنے ایک انٹرویو میں کا کہنا تھا کہ تہران اپنی دفاعی طاقت کے بارے میں کسی صورت میں اور کسی بھی سطح پر کسی سے بھی مذاکرات نہیں کرے گا۔اس سوال کے جواب میں کہ ایران کی دفاعی طاقت سمیت مختلف موضوعات کے بارے میں فرانس کس حدتک یورپ میں اتحاد پیدا کرسکتا ہے ۔
بہروز کمالوندی کا کہنا تھا کہ فرانس سمجھتا ہے کہ امریکہ کاساتھ دے کر اپنے مفادات کو زیادہ محفوظ بنایا جاسکتا ہے لیکن پورے یورپ کی سوچ ایسی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ فرانس کو اچھی طرح معلوم ہے کہ جب ایران ان کے مد مقابل ہو تو پھر امریکی مفادات کی رو میں بہنا ان کے لیے اتنا آسان نہیں ہوگا۔ایران کے ایٹمی توانائی کے قومی ادارے کے ترجمان نے واضح کیا کہ فرانس دوسرے یورپی ملکوں کے مقابلے میں مغربی ایشیا اور خاص طور سے لبنان و شام میں، خاصے اثر و رسوخ کا مالک تھا اب اسے اپنے اثر و رسوخ میں کمی کا احساس ہورہا اور یہی وجہ ہے کہ وہ سیاسی بارگیننگ کی کوشش کر رہا ہے۔
اس سوال کےجواب میں کہ میزائل پروگرام کے حوالے سے جاری شور شرابے کے باعث ایران کے خلاف نئی پابندیوں کا کتنا امکان پایا جاتا ہے بہروز کمالوندی نے کہا کہ امریکیوں کا خیال ہے کہ انسانی حقوق او ردہشت گردی جیسے پانچ چھے معاملات میں سے جن کا سہارا وہ ہمیشہ لیتے رہے ہیں، ان میں ایران کا میزائل پروگرام زیادہ موثر واقع ہوسکتا ہے، لیکن نہ تو سلامتی کونسل میں صورتحال پہلے جیسی ہے اور نہ ہی ایٹمی معاملے کی طرح میزائل پروگرام امریکیوں کو کامیابی دلاسکتا ہے۔
ایران کے ایٹمی توانائی کے قومی ادارے کے ترجمان نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے ضمیمے میں ایران سے کہا گیا ہے کہ وہ ایٹمی وار ہیڈز لے جانے والے میزائل کا تجربہ نہ کرے اور ایران بھی بارہا اعلان کرچکا ہے کہ اس کے تیار کردہ میزائل ایٹمی وار ہیڈز لے جانے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰