رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے آج صبح اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایران کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی مذمت کرتے ہوئے اس کی اخلاقی، شرعی اور قانونی طور پر مخالفت کرتا ہے تاہم اسے بہانہ بناکر خودمختار ممالک پر حملے کو بھی تسلیم نہیں کرتا بلکہ اس کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔
بہرام قاسمی نے کہا کہ امریکی جارحیت عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے. اس اقدام سے شام کی ارضی سالمیت اور علاقائی خودمختاری پامال ہوئی.
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یقینا امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے بغیر ثبوت اور جلد بازی میں شام پر حملہ کیا جبکہ اس نے کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کی عالمی تنظیم کی رپورٹ کا انتظار کئے بغیر خود جج بن کر ایک خودمختار ملک کو جارحیت کا نشانہ بنایا.
بہرام قاسمی نے کہا کہ شام پر امریکی حملہ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب امریکہ نے غزہ میں صہیونیوں کے مظالم کو روکنے پر کچھ نہیں کیا بلکہ اس نے مظلوم فلسطینیوں کے خون بہانے کے لئے ناجائز صہیونی ریاست کی حمایت جاری رکھی ہے جس سے امریکہ کی دوغلی پالیسی سب پر واضح ہو گئی۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے عالمی برادری بالخصوص انسانی حقوق کے اداروں اور دنیا کے ممالک سے مطالبہ کیا کہ ایسے یکطرفہ اقدامات کی نہ فقط مذمت کریں بلکہ اس کی روک تھام کے لئے آگے آئیں ورنہ دنیا اور خطے میں انتہاپسندی اور دہشتگردی کی لہر میں مزید اضافہ ہوگا.
واضح رہے کہ امریکہ،برطانیہ اور فرانس نے کیمیائی ہتھیاروں کا بہانہ بنا کربغیر کسی ثبوت کے آج صبح شام پر میزائلی حملہ کیا۔ جس پر عالمی سطح پر سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔ یہ حملہ ایسے میں کیا گیا کہ جب شام کی فوج نے داعش اور جبھتہ النصرہ جیسے دہشتگرد گروہوں کو شکست دی تھی جس سے بخوبی دکھائی دیتا ہے کہ امریکہ اور اس کے بعض اتحادی داعش اور جبھتہ النصرہ جیسے دہشتگرد گروہوں کی شکست سے نہ فقط خوش نہیں ہیں بلکہ وہ ان دہشتگردوں کو بچانے کیلئے دہشتگردی کا مقابلہ کرنے والے فرنٹ لائن کے ملکوں اور تحریکوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔اور شام پر حملہ بھی اسی لئے کیا گیا ہے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰