رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراق کے وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ عراق کے اقتصادی تعلقات اور تجارتی لین دین کا عمل وسیع پیمانے پر جاری ہے تاہم یہ اقدام ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ساتھ اقتصادی تعلقات رکھے جانے سے بالکل مختلف ہے۔
انھوں نے عراق کی معیشت میں ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سرگرم عمل ہونے کے دعوے کو مسترد کر دیا۔
عادال عبدالمہدی نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ کا دعوی محض ایک جھوٹ ہے۔
مائیک پمپیؤ نے حال ہی میں ایک مضحکہ خیز دعوے میں کہا ہے کہ عراق کی بیس فیصد معیشت، ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ہاتھ میں ہے۔
امریکہ نے حال ہی میں ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی پر دباؤ میں اضافہ اور اس کے خلاف الزام تراشی کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔
اسی سلسلے میں امریکی صدر ٹرمپ نے حال ہی میں ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کا نام دہشت گرد گروہوں کی اپنی فہرست میں شامل کر دیا۔
ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی، علاقے میں امریکی حمایت یافتہ دہشت گردوں کے خلاف مہم میں بنیادی کردار ادا کرتی رہی ہے۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے عراق و شام کی حکومتوں کی درخواست پر ان ممالک میں تکفیری دہشت گردوں کے خلاف مہم میں بہترین مشاورت کا بھی کردار ادا کیا ہے اور اس کا یہی کردار امریکہ کے لئے خوش آئند واقع نہیں ہوا جس کی بنا پر بوکھلا کر اس نے ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی پر دباؤ میں اضافہ اور اس کے خلاف الزام تراشی کا سلسلہ تیز کر دیا۔
دوسری جانب عراق میں سید عمار حکیم کی زیر قیادت الائنس نے منگل کی رات ایک بیان میں ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے خلاف امریکہ کے دشمنانہ اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے امریکہ کے اس اقدام کے خطرناک نتائج پر انتباہ دیا۔
ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے خلاف امریکہ کے دشمنانہ اقدام پر عراق کی حکومت اور مختلف جماعتوں نیز شخصیات کی جانب سے وسیع پیمانے پر ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے اور امریکی اقدام کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
چنانچہ ایران کی قومی سلامتی کی اعلی کونسل نے بھی امریکی اقدام کے جواب میں مغربی ایشیا میں امریکہ کی سینٹرل کمانڈ کی فوج اور اس سے وابستہ یونٹوں کو دہشت گرد قرار دے دیا ہے۔ /۹۸۸/ ن